اپنی آواز کو کوئل کا نمونہ دے دو

اپنی آواز کو کوئل کا نمونہ دے دو

خطاب عالم شاذؔ
(کانکی نارہ، مغربی بنگال، رابطہ: 8777536722)

اپنی آواز کو کوئل کا نمونہ دے دو
اپنے الفاظ کو اخلاص کا جامہ دے دو
ہر مصیبت سے پرے گر جو تجھے رہنا ہے
جان اور مال کا ہر ماہ میں صدقہ دے دو
اک سوالی بھی ترے در سے نہ جائے خالی
ایک روٹی نہ سہی، روٹی کا پارہ دے دو
اپنے اخلاق سے ہر دل پہ حکومت کر لو
زندگی عام سہی پر اُسے رُتبہ دے دو
صرف اپنے لیے جینا بھی کوئی جینا ہے
دوسروں کو بھی مسرّت کا وہ لمحہ دے دو
چاند تاروں کی طرح تم بھی فلک پر چمکو
بے سہاروں کو ذرا فرشی سہارا دے دو
شاذؔ اک کام کرو زیست میں رکھا کیا ہے
نیک کاروں کے لیے ایک ہی حجرہ دے دو
(بروزن: فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن)
***
صاحب غزل کی گذشتہ نگارش :گھر والوں سے سچ بولنا سیکھا ہی نہیں ہے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے