اپنی رنگین کوئی شام نہیں کر سکتا

اپنی رنگین کوئی شام نہیں کر سکتا

دلشاد دل سکندر پوری

اپنی رنگین کوئی شام نہیں کر سکتا
چھوڑ کر میں تُجھے آرام نہیں کر سکتا

میں نے اک عمر گنوا دی ہے غزل کہنے میں
میرے جیسا تو کوئی کام نہیں کر سکتا

تیری آنکھوں کا لیا کرتا ہوں بوسا ہر دن
مجھ کو مدہوش کوئی جام نہیں کر سکتا

عشق کو آپ عبادت کی نظر سے دیکھو
عشق انسان کو گمنام نہیں کر سکتا

خود کو برباد کیا میں نے خطا ہے میری
میں ترے سر کوئی الزام نہیں کر سکتا

میں نے ہاتھوں پہ تیرا نام نہیں لکھا ہے
میں ترے نام کو بدنام نہیں کر سکتا

میرا دل میرے لیے کعبہ و کاشی ہے دل
میں یہ جاگیر ترے نام نہیں کر سکتا
***
صاحب غزل کی گذشتہ غزل :زندہ باد شہ دین زندہ باد

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے