کتاب: سارے دوست ہیں پیارے

کتاب: سارے دوست ہیں پیارے

تبصرہ نگار: ادیبہ انور ( یونان)

بہت سارے قلم کار بہت منجھے ہوئے اور عرصہ سے لکھنے والے ہیں۔ عرصہ دراز سے لکھتے ہوئے ان کا اسلوب بیان اور الفاظ کا چناؤ اعلا ہو چکا ہے۔ ان کے تجربات کی مٹھاس پکے ہوئے پھل کی طرح ان کی تحاریر میں نظر آتی ہے۔ ان سب قلم کاروں کا ایک اپنا مرتبہ اور مقام ہے۔
ان سب میں میرا قد اور پہچان ابھی بالکل چنی منی سی ہے۔ اس کے باوجود وہ مجھے عزت دیتے اور اس قابل سمجھتے ہیں کہ میں ان کی تحاریر پڑھ کر اپنی رائے دے سکوں، یہ ان کی بڑائی ہے۔ اور اس کے بعد میری رائے کی تعریف و توصیف کرنا بھی اعلا ظرفی ہے۔
قانتہ رابعہ صاحبہ، جن کا اپنا نام، مقام اور مرتبہ ہے۔ ادب اطفال کے تمام لکھاری ان سے آشنا ہیں۔ اور ان کی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی ایک نئی آنے والی کتاب "سارے دوست ہیں پیارے" ادب اطفال میں ایک خوب صورت اضافہ ہے.
اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں چھوٹی چھوٹی پر اثر کہانیاں تو موجود ہیں ہی۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ کتاب کے آخر میں نہایت مفید سرگرمیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔ اور بچوں کو ان سرگرمیوں میں حصہ لینے پر ابھارنے اور حوصلہ افزائی کے لیے انعام دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔ گویا آم کے آم گھٹلیوں کے دام۔
میری ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ بچوں کے لیے ایسی کہانیاں، کتابیں اور تعلیمی سرگرمیاں ہوں کہ بچے خوشی خوشی پڑھیں اور سیکھیں۔ خاص طور پر مذہب اور تعلیم و تربیت کے لیے یہ طریقہ بہت کار آمد ہے۔ مگر ہماری بد قسمتی ہے کہ نصابی مواد میں اساتذہ کا غیر تربیت یافتہ رویہ ایسی سرگرمیوں میں بچوں کی دل چسپی کو منفی بنا رہا ہے۔ جب کہ عوامی اور نجی سطح پر جو کوششیں ہو رہی ہیں ان میں انٹرنیشنل لیول کا کام بہت کم ہو رہا ہے.
یورپ میں بچوں کی ادب اور تفریح کا مواد اتنا جازب اور دل چسپ ہوتا ہے کہ بچے باشوق کتابوں کی طرف کھینچے چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں پریس فار پیس یو کے داد و تحسین کے لائق ہے کہ انھوں نے کامیابی کے ساتھ ادب کے فروغ میں ایک قدم آگے بڑھایا اور انٹرنیشنل لیول کی کتاب کی اشاعت کو ممکن بنایا۔
قانتہ رابعہ صاحبہ کی یہ کتاب، خوب صورت سر ورق، معیاری پیپر، جاذب نظر پیش کش کے ساتھ ساتھ مفید سرگرمیاں لیے ہوئے ہے۔
کتاب ابھی شائع ہوئی ہے۔ پھر میں اس کتاب کے بارے میں یہ سب کیسے کہہ پا رہی ہوں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ مجھ نا چیز کو پریس فار پیس فاؤنڈیشن اور اس کے روح رواں پروفیسر ظفر اقبال نے یہ عزت بخشی کہ اس کتاب پر نظر ثانی کر سکوں۔ اور اس کتاب میں مزید سرگرمیاں شامل کر سکوں۔ جب مجھے اس کتاب کی سرگرمیوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا گیا، تو لمحے کی دیر کیے بغیر حامی بھر لی۔ اس لیے کہ بچوں کا طریقہ تعلیم سرگرمیوں کے بغیر ہمیشہ نا مکمل سمجھتی ہوں۔
اگر آپ اپنے بچوں کے لیے معیاری اور مفید ادب کی کتابیں خریدنے کا جذبہ رکھتے ہیں تو اس کتاب کو ضرور خریدیں ۔
کتاب کے حصول کے لیے پریس فار پیس فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
***
آپ یہ تبصرہ بھی پڑھ سکتے ہیں :کتاب: سارے دوست ہیں پیارے

شیئر کیجیے

One thought on “کتاب: سارے دوست ہیں پیارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے