انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب پذیرائی

انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب پذیرائی

تقریب سے ڈاکٹر عبدالکریم، امانت علی، پروفیسر رحمت علی، پروفیسر رابعہ حسن، ماجدہ خالد، راجا فاروق، چوہدری آزاد اور دیگر مقریرین کا خطاب

١٣ اگست، مظفرآباد (پریس فار پیس فاؤنڈیشن رپورٹ)
نوجوان قلم کار پروفیسر امانت علی کی کتاب انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب پزیرائی گزشتہ روز پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت ممتاز ماہر تعلیم، مبصر اور نقاد ڈاکٹر عبدالکریم نے کی۔ تقریب کا اہتمام بزم ادب پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض راجہ فاروق نے انجام دیے۔ دیگر مقررین میں پروفیسر رحمت علی، پروفیسر رابعہ حسن، پروفیسر ماجدہ خالد، چوہدری آزاد علی آزاد اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے نوجوان قلم کار امانت علی کی تصنیف انجانی راہوں کا مسافر کو مقامی ادب میں ایک خوش گوار اضافہ قرار دیتے ہوئے فاضل مصنف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عبدالکریم نے کہا کہ نئے لکھنے والوں کو محنت اور ریاضت کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔ نئی نسل اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے اپنا رشتہ کتاب اور علم و ادب کے ساتھ مستحکم بنائے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعریف اور پروٹوکول میں پڑے بغیر میرٹ اور صلاحیت کے مطابق لوگوں کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔ معاشرے میں اصلاح اور مثبت اقدار کے فروغ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر امانت علی نے کہا کہ وی لاگ اور ویڈیو کے دور میں بھی ادب لکھنے کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ ابھی بھی ایک بڑا طبقہ مطالعہ کرتا ہے جس کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے کی بہتری اور مثبت تبدیلی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ چوہدری آزاد علی آزاد نے کہا کہ تعلیم کی فراوانی اور ڈگریوں کے بہتات کے باوجود بہت ساری جہالت اور تعصبات موجود ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ جس مقصد کے لیے آزادی حاصل کی گئی تھی اس کو فراموش کر دیا گیا ہے۔ ہمیں اپنے بھولے ہوئے قومی اور ملی سبق کی تجدید کرنی چاہیے۔
پروفیسر رابعہ حسن اور پروفیسر ماجدہ خالد نے امانت علی کے فن پر اپنے مقالے پیش کیے اور مصنف کے انداز تحریر، مشاہدے، انداز بیان اور اصلا ح احوال کی تڑپ کو سراہا۔ انھوں نے اور ترقی یافتہ معاشروں کی طرح اصلاح احوال کی ضرورت پر زور دیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اگر طالب علم کو اچھے اساتذہ دستیاب ہوں تو وہ اس کی ترقی کا سفر دور تک جاتا ہے.
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :کتاب: انجانی راہوں کا مسافر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے