تیرے آنے سے ہر شے شبنمی معلوم ہوتی ہے

تیرے آنے سے ہر شے شبنمی معلوم ہوتی ہے

شہروز مخفی

تیرے آنے سے ہر شے شبنمی معلوم ہوتی ہے
میری قسمت چمکنے کی گھڑی معلوم ہوتی ہے

ملی بو جانِ جاناں کی پڑی جاں نیم جانوں میں
عجب الفت، عجب سی دل لگی معلوم ہوتی ہے

انہی کی بو ہے بوئے گُل، انہی کا رنگ حُسنِ کُل
حسیں گلشن میں ان کی دل کشی معلوم ہوتی ہے

توئی نورِ نظر، درد جگر، محبوبِ جان و دل
تیری چاہت ہی روح زندگی معلوم ہوتی ہے

اجازت آپ دے دیں گر، تری چوکھٹ پہ رکھ دوں سر
تیری طاعت ہی جان بندگی معلوم ہو تی ہے

سنا ہے عاشقوں کے گھر کبھی تشریف لاتے ہیں
جبھی شاید صحن میں جگمگی معلوم ہوتی ہے

محبت مت چھپا مخفی، علامت خوب ہے ظاہر
لبِ عاشق پہ ہر دم نغمگی معلوم ہوتی ہے
***
صاحب غزل کی گذشتہ نگارش:مفتی آل مصطفٰے مصباحی اشرفی : حیات و خدمات

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے