جعلی دانشوروں سے نجات اور حقیقی دانشوری کا حصول، کیسے ممکن؟

جعلی دانشوروں سے نجات اور حقیقی دانشوری کا حصول، کیسے ممکن؟

فاروق طاہر 
حیدرآباد دکن، انڈیا   رابطہ:farooqaims@gmail.com, 9700122826
جعلی دانشوروں کی شناخت و پہچان کے بعد ان سے نبردآزمائی اور بچاؤ کے طریقہ کار سے واقف ہونا بھی ضروری ہے تاکہ ذہنی الجھنوں اور ممکنہ پریشانیوں سے خود کو بچایا جاسکے۔
جعلی دانشوروں کا سامنا کیسے کیا جائے؟ 
اپنے گرد وپیش میں کہیں بھی جعلی دانشوروں سے آپ کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا کوئی دوست یا پھر خاندان سے ہی کوئی جعلی دانشور نکل آئے۔ ذیل میں بیان کردہ تدابیر پر عمل پیرائی سے نہ صرف آپ جعلی دانشوروں کا سامنا کرسکتے ہیں بلکہ ان سے اپنے آپ کو محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں۔
1۔جعلی دانشوروں کو ان کی صفات سے آگاہ کریں:
اگر کوئی جعلی دانشور خاص طور پر آپ کا دوست یا خاندان کا کوئی فرد ہو تو براہ راست اسے اس کی بے خبری سے آگاہ کریں، لیکن الفاظ کے استعمال میں بہت محتاط رہیں کیونکہ جعلی دانشور اپنی حماقتوں اور خصلتوں سے واقف نہیں ہوتے۔ آپ انھیں جعلی دانشور کہنے کے بجائے، ان کے سامنے جعلی دانشوروں کے خاص شناختی اوصاف بیان کریں جیسے ”مجھے لگتا ہے کہ آپ بہت جھگڑالو ہیں“، ”جب آپ مجھے بات کرتے وقت روکتے ہیں، تو یہ مجھے بہت ناگوار گزرتا ہے، یہ مجھے بالکل پسند نہیں ہے“۔ جعلی دانشوروں کے رویوں میں تبدیلی کی خاطر محتاط طریقے سے انھیں مشورے اور تجاویز بھی پیش کریں۔
2۔عام مغالطوں کا خاص طورپر خیال رکھیں:
جعلی دانشور (سیوڈو اینٹلیکچول) صرف اپنی رائے کے دفاع میں تجزیے پیش کرتے ہیں یا پھر اپنی بات کو جسے وہ”مطلق سچ“ سمجھتے ہیں سہل بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب آپ انھیں کوئی بات، پیغام یا بیان دیتے ہوئے دیکھیں تو اس کی نشان دہی کریں۔ وضاحت کیجیے کہ چیزیں ہمیشہ سیاہ و سفید ہی نہیں ہوتی ہیں بلکہ ہر مسئلہ کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اُن غلط فہمیوں کو بھی نوٹ کیجیے جو جعلی دانشور اپنی گفتگو کے دوران بروئے کار لاتے ہیں۔
3۔ان سے بچیں، پرہیز کریں:
کبھی آپ خود کو کسی ایسے جعلی(سیوڈو)دانشور سے بات کرتے ہوئے پائیں جو نئے آئیڈیاز (نئی فکر و خیالات) کو آسانی سے قبول نہیں کرتا ہو یا جب آپ خود کو ایک ناگوار گفتگو میں ”پھنسا“ محسوس کریں تو فوراً گفتگو ترک کردیں، بحث و مباحثے سے دستبردار ہوجائیں۔ مزید گفتگو و بحث کا ہرگز حصہ نہ بنیں۔ جعلی دانشوروں سے بچاؤ کا یہ سب سے آسان طریقہ ہے. بہ صورت دیگر آپ اپنے تناؤ میں اضافہ کریں گے اور خود کو بے بس بھی محسوس کریں گے۔
حقیقی دانشور کیسے بنیں؟ 
جعلی دانشور(سیوڈو انٹلیکچوئل) کی پہچان، علامات اور ان سے نبردآزمائی کے طریقوں پر پہلے ہی روشنی ڈالی جاچکی ہے۔ اب ایک اہم اور سلگتا سوال باقی ہے جو یقینا آپ کے ذہنوں میں بھی کلبلارہا ہوگا. اگر کبھی آپ بھی خود میں جعلی دانشوروں کی کیفیات نوٹ کریں تو پھر کیا کریں؟
کیا آپ خود ایک جعلی دانشور ہیں؟ اور اگر ہیں تو پھر ایک حقیقی دانشور میں اپنے آپ کو کیسے تبدیل کر سکتے ہیں؟
تبدیلی کے لیے ذیل میں چند موثر طریقے بتائے گئے ہیں۔
سیکھنا کبھی بند نہ کریں:
1۔حصول علم میں عمر کو کبھی رکاوٹ نہ بننے دیں۔ ہر وقت ہر گھڑی سیکھنے کے لیے مستعد رہیں۔ اس مثبت رویے سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ پرسنل فینانس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بزنس مینجمنٹ، زبان دانی یادیگر زبانوں کو سیکھنا، تخلیقی مہارتیں جیسے مصوری، مٹی کے برتن و دیگر کارآمد اشیا کی تیاری وغیرہ۔ اگر کسی خاص موضوع میں دل چسپی ہے تو دیر کیسی؟ آگے بڑھیں اور اپنے ہدف و مقصد کے حصول میں لگ جائیں۔ نئی چیزیں سیکھنے اور مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی و تربیتی نشستوں میں شرکت کیجیے۔ نئے کورسز میں داخلہ لیں۔ حصول علم کے لیے کسی گروپ میں شامل ہوجائیں، بس سیکھتے رہیں۔
2۔مطالعہ،پڑھنا،پڑھنا اور پڑھنا:
مطالعہ ایک بہترین عادت ہے جس سے نہ صرف آپ کو سکون میسر ہوتا ہے بلکہ اپنے نقطہ نظر کو وسعت فراہم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ادب کی اقسام سے قطع نظر افسانوی ادب، غیر افسانوی ادب و دیگر ادب کے مطالعے سے ذخیرہ الفاظ و معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، سوچنے کے نئے طریقے ملتے ہیں۔ مطالعہ سے آدمی کا ذہن و تخیل مصروف رہتا ہے۔ خود کو مطالعہ کا عادی بنالیں۔
3۔لکھیں:
مطالعے کی طرح، لکھنے سے بھی آپ کے علم اور ذخیرہ الفاظ کے اضافے میں مدد ملتی ہے۔ کوئی کتاب ہی تحریر کرنا ضروری نہیں ہے۔ کسی جریدے، اخبار یا پھر سوشل میڈیاکے لیے کوئی مضمون، خط یا کوئی مختصر تحریر لکھنے سے نہ صرف تحریری صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے بلکہ اپنے نظریات پر عمل کرنے کی ترغیب بھی ملتی ہے۔ جب آپ مسلسل لکھتے رہیں گے تو محسوس کریں گے آپ کی تحریر ہر بار بہتر سے بہتر ہوتی جارہی ہے۔
4۔کام اور پڑھائی میں نئے طریقوں کو آزمائیں
تنگ نظری سے باہر آئیے، جامد فکر کو ترک کیجیے۔سیکھنے اورکام کے دوران مختلف تخلیقی طریقوں کو بروئے کار لائیں۔ تبدیلی سے ہر گزخوف زدہ نہ ہوں اور خود کو بدلنے سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں۔ تبدیلی عموماً نئے چیزوں کو سیکھنے کا موقع دیتی ہے اور ترقی کا باعث ہوتی ہے۔ یاد رکھیے کہ تبدیلی آرام دہ نہیں ہوتی۔لیکن جیسے جیسے آپ اس کو اپنی زندگی میں جگہ دیتے جاتے ہیں وہ آپ کے لیے آسان بنتی جاتی ہے۔ جان بوجھ کر سیکھنے اور کام کرنے کے نئے طریقے کھوجنے سے آدمی کی عقل فروغ پاتی ہے۔
5۔ تخلیقی پہلوؤں کو دریافت کیجیے:
یاد کیجیے! جب آپ بچے تھے آپ کو فنگر پینٹنگز، کلے آرٹ اور دیگر تخلیقی سرگرمیوں میں کتنا مزہ آتا تھا۔ تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار فروغ عقل کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ چاہے آپ خاکہ نگاری کررہے ہیں، واٹر کلر، پینٹنگز، مصوری، مٹی و دیگر اشیا سے سامانوں کی تیاری یا دیگر ”تخلیقی و فن کارانہ“ مشاغل میں مشغول ہیں، مشغول رہیں، لطف و حظ اٹھائیں اور اپنے تخیل کو بال و پر فراہم کریں۔
6۔ذکر و مراقبہ:
ذکر و اذکار فرائض کے اہتمام اور اسلامی طرز زندگی کو اختیار کرتے ہوئے آدمی نہ صرف خود کو پرسکون محسوس کرتا ہے بلکہ اس کے معاشرے پر بھی بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ قرآن کی تلاوت و فہم قرآن، سیرت النبی کا مطالعہ انسان کی مثبت صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور عادات رزیلہ کے سدباب میں تیر بہ ہدف ثابت ہوئے ہیں۔
مراقبہ اپنی ذات(باطن) سے باخبر رہنے کی تربیت کا نام ہے۔ مراقبے سے توجہ و خیال باہم مرتکز ہوتے ہیں۔مختصراً مراقبہ ”یکسوئی“ کا دوسرا نام ہے۔ اسلامی طرز زندگی میں مراقبے کو ایک گوناں گو اہمیت حاصل ہے۔مراقبے سے انسان خود کو تروتازہ ہلکاپھلکا، چست اور توانائی سے بھر پور محسوس کرتا ہے۔ مراقبے سے نہ صرف ذہنی خلفشار و الجھنوں پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ یہ جسمانی امراض کے تدارک میں بھی موثر ثابت ہوا ہے۔
7۔ورزش:
ورزش بیک وقت آپ کے جسم اور دماغ دونوں کے لیے اچھی ہوتی ہے۔ جب آپ ورزش کرتے ہیں تو خود کو بہتر، زیادہ تر و تازہ، چست و تندرست اور اپنے کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دینے کے قابل محسوس کرتے ہیں۔ ورزش عمدہ توجہ اور بہتر توانائی کے حصول کا بہت موثر ذریعہ ہے۔ روزانہ یا پھر ہفتے میں کم از کم تین دن تقریباً 30 منٹ ورزش کرئیں۔ مت بھولیں کہ جتنا جسم صحت مند ہوگا اتنا ہی دماغی کارکردگی بہتر ہوگی۔
8۔صحت بخش غذائیں استعمال کریں:
بہتر صحت کے لیے ضروری ہے کہ روزمرہ کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے۔ جہاں تک ممکن ہوجنک فوڈز، بہت زیادہ شکر(چینی)، چکنائی اور نمک والی اشیا سے پرہیز کیجیے۔ زیادہ تر تازہ سبزیاں، تازہ پھل، لین میٹ (وائٹ میٹ کم کیلوریز والا گوشت) استعمال کریں۔ اس کے علاوہ قدرتی مشروبات استعمال کریں جو دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ سبز چائے، جنکگو بلو باچائے (ginkgo biloba tea)، کوکوہاٹ چاکلیٹ اور اسی طرح کے چند مشروبات کو اپنے مشروبات میں شامل کیجیے۔
9۔نئی جگہوں و مقامات کا سفر کریں، سفر وسیلہ ظفر، 
جب بھی آپ کو موقع ملے نئی جگہوں کی سیاحت کیجیے۔ چاہے وہ کوئی دوسرا قصبہ ہو، شہر ہو یا کوئی جگہ جو اپنے ملک یا شہر سے باہر واقع ہو۔ سفر کرنے سے نئے لوگوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے، نئی زبانوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے. اس کے علاوہ مختلف ثقافتوں سے ہمیں واقفیت بھی حاصل ہوتی ہے۔ نئے دوست بنتے ہیں۔ نئے تجربات حاصل ہوتے ہیں، جس سے نئے چیلنجوں کا سامنا کرنے اور اپنے ذہنی افق کو وسعت دینے میں مدد ملتی ہے۔
آخری بات:
جعلی دانشور(سیوڈو انٹلیکچوئل)بہ مقابلہ دانشور
یاد رہے، چاہے آپ جعلی دانشوروں کو پسند کریں یا نہ کریں یہ ہرجگہ ہمیشہ موجود رہیں گے۔ ان کے ساتھ کیسے پیش آیا جائے، کیسے ان کا سامنا کیا جائے یہ آپ پر منحصر ہے۔ کسی بھی شے کی پہچان اور اس کی علامات و صفات سے آگہی بہت خوب ہے لیکن یہ اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ آپ اپنے آپ کو جعلی دانشوروں کی فہرست سے نکالنے کے لیے اپنی ذات کی تربیت و تعمیر اور اسے بہتر سے بہتر بنانے پر خوب توجہ مرکوز کریں۔
***
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش: جعلی دانشوروں کی پہچان

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے