چراغ  علم   ہوں   جلتا   دیا  ہوں

چراغ علم ہوں جلتا دیا ہوں

محسن دیناج پوری
ڈاٸریکٹر۔وجدان نیشنل اسکول، گلاب پاڑہ بازار، اسلام پور اتردیناج پور

چراغ علم ہوں جلتا دیا ہوں
کہ میں اک روشنی کا سلسلہ ہوں

ہمیشہ خواب اچھا دیکھتا ہوں
میں بن جاؤں سمندر سوچتا ہوں

بہ ظاہر خاک کا پتلا بنا ہوں
کہیں میں صبر کا اک مرثیہ ہوں

کسی کے گھر کا چھوٹا سا دیا ہوں
یہ کافی ہے اندھیرے میں جلا ہوں

اندھیرے میں بہت ہی کام آیا
یہاں گرچہ میں مٹھی بھر ضیا ہوں

سبھی ناخوش ہیں مجھ سے اس جہاں میں
میں مظلوموں کے حق میں فیصلہ ہوں

در و دیوار سے ہوتی ہیں باتیں
تمھارے بن ا کیلا ہو گیا ہوں

ہوا ہے چاند آنے کا ابھی وقت
میں سورج ہوں تو شب بھر ڈوبتا ہوں

مجھے امید ہے منزل ملے گی
لیے وجدان کا پرچم چلا ہوں

ہلادیتی ہے جو عرش معلی
میں وہ مظلوم کے دل کی دعا ہوں

مرے محبوب تم بھی سیکھو اردو
ہر اک لمحہ میں اردو بولتا ہوں

مرے ماں باپ خوش تھے مجھ کو پاکر
خداے پاک کی میں بھی عطا ہوں

مکمل داستاں کیسے بنے گی
کہیں کردار میں جب مرگیا ہوں

اسی باعث مرا چرچا ہے محسن
ذرا ہٹ کر ہمیشہ سوچتا ہوں

محسن دیناج پوری کی گذشتہ غزل :یادیں جب ہوگئیں سب درد جگر میں تبدیل

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے