ایسے دل کا مقام کیا ہوگا

ایسے دل کا مقام کیا ہوگا

افضل الہ آبادی

ایسے دل کا مقام کیا ہوگا
جوترے عشق میں فنا ہوگا

چاند آیا ہے میرے ہجرے میں
آج کی رات رتجگا ہوگا

ہر طرف بجلیاں کڑکتی ہیں
آج کی رات جانے کیا ہوگا

ہوش خوشبو کے اڑ گئے ہوں گے
اس نے پھولوں کو جب چھوا ہوگا

جانے والوں نے دیکھ لی دنیا
آنے والوں کا حال کیا ہوگا

کس قدر جوش میں سمندر ہے
اس نے موجوں پہ کچھ لکھا ہوگا

اس کی زلفیں بکھر رہی ہوں گی
رخ ہوا کا بدل رہا ہوگا

چاند نے پھیر لی نظر اپنی
اب مرے رتجگوں کا کیا ہوگا

کب یہ سوچا تھا ہم نے اے افضل
قربتوں میں بھی فاصلہ ہوگا

افضل الہ آبادی کی یہ غزل بھی ملاحظہ فرمائیں :اس کے جلووں کی گھٹائیں ارے توبہ توبہ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے