میری خواہش تھی کہ دنیا میں کچھ اچھا دیکھوں

میری خواہش تھی کہ دنیا میں کچھ اچھا دیکھوں

نثار دیناج پوری

میری خواہش تھی کہ دنیا میں کچھ اچھا دیکھوں
"میرے محبوب تجھے دیکھ کے اب کیا دیکھوں"

تیرے چہرے سے نظر کیسے ہٹالوں آخر
میری آنکھوں کا تقاضا تھا نظارہ دیکھوں

آنکھ بھر بھر کے تجھے دیکھتے ہیں کیوں سارے
میں بھی سر تا بہ قدم تیرا سراپا دیکھوں

آئینہ زیست کا میں ایسا بنا لوں تجھ کو
تیرے چہرے میں کبھی اپنا ہی چہرہ دیکھوں

دشمنی دوستی میں پھرسے بدلنے کے لیے
سوچتا ہوں اسے دے کر کوئی تحفہ دیکھوں

رونی صورت پہ سدا مجھ کو ترس آتا ہے
میں بھلا کیسے کسی شخص کو روتا دیکھوں

سلسلہ موت کا کب تک یوں چلے گا آخر
اور کتنوں کا بھلا اٹھتا جنازہ دیکھوں

بہ خدا اپنا ہدف پانے کو میں بھی اے نثار
خلق کہتی ہے جسے حد سے گزرنا دیکھوں
***
نثاردیناج پوری کی یہ نعت بھی ملاحظہ فرمائیں :نہ پایا نقص کوئی بھی کسی کردار کے پیچھے

شیئر کیجیے

One thought on “میری خواہش تھی کہ دنیا میں کچھ اچھا دیکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے