عصرِ موجود کے سقراط میرے آنِس معین

عصرِ موجود کے سقراط میرے آنِس معین

نظم نگار : نسیم لیہ

عصرِ موجود کے سقراط میرے آنِس معین
تو نے کیا سوچ کے پیمانۂ زہر آب پیا
مرگِ بے رحم نے یہ تجھ پہ نیا وار کیا !
طاقِ فردا میں جلانا تھا ابھی اور دیا !
تجھ کو معلوم نہ تھا
انتقامی ہے بہت وقت کا ہر لمحۂ تلخ
تجھ کو معلوم نہ تھا
وقت قاتل بھی ہے سفاک بھی جلاد بھی ہے
وقت نمرود بھی ہامان بھی شداد بھی ہے
اس کی سازش کا نشانہ بن کر
اور سقراطِ زمانہ بن کر
تو نے کیا سوچ کر پیمانۂ زہر آب پیا
نٸی سوچوں کے ارسطو تیرا اسلوب قلم
عصرِ آئندہ کا اک مخزنِ بے پایاں تھا
تو نہیں ہے تو ترے فکر کی کونپل کونپل
میرے آنگن کو مگر آج بھی مہکاتی ہے
آج تک پھیلی ہوٸی ہے ہر سو
تیرے گلدانِ غزل کی خوشبو
اے دھنک رنگ مصور تیرے گل بیز نقوش
اب آراستہ ہیں تیرے غزل خانے میں
تیرے ہر نقشِ مزّین میں ہے تصویر تری
دل گرختہ مجھے کردیتی ہے تحریر تری
مرے سر پر ہے ترا دست قلم
تیری سوچیں مری ہمسایہ ہیں
میری تخلیق کا سرمایہ ہیں
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :آ نس معین: چھوٹی عمرکا بڑا شاعر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے