دیارِ شرق کی تھے آبرو شبلی نعمانی

دیارِ شرق کی تھے آبرو شبلی نعمانی

بہ یاد علامہ شبلی نعمانی مرحوم
تاریخ پیدائش : ۳ جون ۱۸۵۷
تاریخ وفات : ۱۸ نومبر ۱۹۱۴

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

دیارِ شرق کی تھے آبرو شبلی نعمانی
جہانِ علم و دانش میں نہیں ان کا کوئی ثانی
وہ شبلی جن کی عظمت کے نشاں ہیں ہر طرف ظاہر
سبھی ہیں قدرداں ان کے وہ ہندی ہوں کہ ایرانی
رہے وہ عمر بھر کوشاں فلاح ملک و ملت میں
مثالی شبلی منزل کے لیے ہے ان کی قربانی
نہ ہوں مرہونِ مِنت کیوں نہ ان کے اہلِ اعظم گڑھ
ہیں شبلی نیشنل کالج کے وہ اس شہر میں بانی
نمایاں شخصیت تھی ان کی سرسید کے رفقا میں
ہے جن کی آج یہ کالج یہاں میراثِ روحانی
چراغِ علم و دانش ہے انھیں کے فیض سے روشن
نمایاں سارے ہندوستان میں ہے جس کی تابانی
ادب، تحقیق، نقدِ شعر اور سیرت نگاری میں
نہیں ہے آج ہند و پاک میں ان کا کوئی ثانی
ہے حامل عالمی شہرت کی ان کی سیرتِ نبوی
ہے نقدِ شعر میں شعرالعجم اک نقشِ لا فانی
جہاں جیسی ضرورت تھی وہاں وہ طرز اپنائی
مقالوں سے عیاں ہے جوہرِ حُسنِ زباں دانی
شعورِ آگہی ظاہر ہے ”المامون“ سے ان کا
ہے ”الفاروق“ میں جوشِ عقیدت کی فراوانی
نہیں تھی ان کو قدرت صرف اردو شعرگوئی پر
ہے ان کی فارسی غزلوں میں فکر و فن کی جولانی
ہے اُن کا صدق دل سے قدرداں احمد علی برقیؔ
اسے جو کچھ ہے حاصل ہے اُنہیں کا فیضِ روحانی
برقی اعظمی کی گذشتہ تخلیق :شمیم حنفی کو کوئی بھلا نہیں سکتا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے