تیرے ہوتے ہوئے بھی تشنہ لبی ہے ساقی

تیرے ہوتے ہوئے بھی تشنہ لبی ہے ساقی

احمد علی برقی اعظمی

تیرے ہوتے ہوئے بھی تشنہ لبی ہے ساقی
"لطف میں تیرے کہیں کوئی کمی ہے ساقی"
دیکھ کر طرز عمل ساتھ میں رندوں کے ترا
شدت رنج سے آنکھوں میں نمی ہے ساقی
مے کدے کا ترے کیوں درہم و برہم ہے نظام
ہے جو شہزور وہ قسمت کا دھنی ہے ساقی
چشم میگوں سے ہیں سرمست تری ہیں جو خواص
عام رندوں کی مگر جاں پہ بنی ہے ساقی
میکشوں کا ہے برا حال سر بزم مگر
محفل عیش و طرب تیری سجی ہے ساقی
کچھ ترستے ہیں یہاں درد تہہ جام کو بھی
سامنے کچھ کے مئے ناب چھنی ہے ساقی
کیوں بتاتا نہیں کیا اس نے بگاڑا ہے ترا
تیری کس بات پہ برقی سے ٹھنی ہے ساقی
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو :ہیں یہ اک تحریک اسلامی کے راہی معتبر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے