کوئی دنیا میں تجھ سا کہاں پر کشش

کوئی دنیا میں تجھ سا کہاں پر کشش

اشہر اشرف

کوئی دنیا میں تجھ سا کہاں پر کشش
چاند تاروں سے بھی تو ہے جاں پر کشش

جو تو ہے تو ہے سارا جہاں پر کشش
تجھ سے ہے ہر نظارہ یہاں پر کشش

یہ زمیں پر کشش آسماں پر کشش
آپ کے شہر کا ہر سماں پر کشش

لیلٰی مجنوں کی یا شیریں فرہاد کی
ہے محبت کی ہر داستاں پر کشش

تیری ہر اک ادا دل ربا مرحبا
تو سرا پا ہے جانِ جہاں پر کشش

شہرِ جاناں کی کچھ اور ہی بات ہے
باخدا ذرہ ذرہ یہاں پر کشش

مسکراتے ہوئے ہر ستم سہ لوں گا
آپ سا ہو اگر مہر باں پر کشش

آپ بھی دیکھیے بول کر یہ زباں
ہر زباں سے ہے اردو زباں پر کشش

جب سے اشؔہر ہوا ہے وہ مہماں مرا
لگ رہا ہے مرا یہ مکاں پر کشش

اشؔہر اشرف کی یہ غزل بھی ملاحظہ ہو :کوچہ کوچہ قریہ قریہ ہر نگر میں ہائے ہائے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے