اہل بیت کے فضائل و مناقب !

اہل بیت کے فضائل و مناقب !

محمد محسن رضا مصباحی
خطیب وامام، جامع مسجد پٹکی، دھنباد، جھارکھنڈ
رابطہ نمبر: 7860188128

اللہ ربّ العزت نے جو مقام ومرتبہ اہل بیت اطہار کو عطا فرمایا ہے، یقینا وہ قابلِ رشک ہے۔ اس پر قرآن مقدسہ کی کئ آیت کریمہ شاہد ہیں "اےنبی کےگھر والو! اللہ تعالیٰ تو یہی چاہتاہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اورتمہیں پاک کرکےخوب ستھرا کردے(پ٢٢ع١) "اےمحبوب تم فرمادو کہ میں تبلیغ رسالت اور ارشاد و ہدایت پرتم سےکچھ طلب نہیں کرتا، لیکن تم سے قرابت کی محبت کا مطالبہ کرتاہوں” (پ٢٥ع٤) اہل بیت اطہا کے فضائل و مناقب ملاحظہ فرمائیں:

اہل بیت احادیث کی روشنی میں:
حضرتِ زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اکرم ﷺ نے مکہ معظمہ اورمدینہ طیبہ کے درمیان (مقام جحفہ میں) غدیر خم کے پاس کھڑے ہوکر خطبہ دیا تو پہلے رب کریم کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر آپ نے ہم لوگوں کو پر مغز وعظ و نصیحت اس طرح کی کہ ” اےلوگو! میں انسان ہوں قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا فرشتہ(ملک الموت) آۓ۔ تومیں خداۓ تعالیٰ کےحکم کو قبول کروں۔ اور میں تمھارے درمیان دونفیس اورگراں قدرچیزیں چھوڑے جارہاہوں۔ ان میں سے پہلی چیز کتاب اللہ جس میں ہدایت اور نور ہےتو اللّہ کریم کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی کےساتھ تھام لو۔
دوسری اہم چیز! میرےاہل بیت ہیں۔ میں تمھیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتا ہوں اور اس سے ڈراتاہوں۔ اس جملہ کوسرورکائنات ﷺ نے دوبارہ ارشاد فرمایا۔ طبرانی شریف میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کوئی بندہ مومن کامل نہیں ہوسکتا جب تک مجھے اپنی جان سے، میری اولاد حسنین وغیرہ کواپنی اولاد سے، میرے اہل کو اپنے اہل سے اور میری ذات کو اپنی ذات سے زیادہ محبوب نہ رکھے۔ حضرت ابوذررضی اللہ عنہ نے کعبہ شریف کادروازہ پکڑ کر فرمایا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوۓ سناکہ آگاہ ہوجاؤ میرےاہل بیت تم لوگو ں میں کشتی نوح کی مانند ہیں_ جو شخص کشتی پر سوار ہوا اس نے نجات پائی اور جو سوار ہونے سے پیچھے رہ گیا وہ ہلاک ہوا۔

اہل بیت اکابرین سلف و خلف کی نظر میں:
امت محمدیہ کے سیدالاکابرین حضرتِ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتےہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ داروں کی خدمت کرنا مجھے اپنے رشتہ داروں کی صلہ رحمی سے زیادہ محبوب ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ جیسے جلیل القدر صحابی رسول فرماتے ہیں کہ آل رسول کی ایک دن کی محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ مقتدر صحابی رسولﷺ کے اس قول سے معلوم ہوا کہ جو شخص پوری زندگی اہل بیت کی محبت میں گزارے وہ قیامت کے دن بے شمار خوبیوں والا ہوگا ۔حضرتِ امام شافعی رحمہ اللہ ارشاد فرماتے ہیں۔ اےآل رسول! آپ لوگوں کے لیے یہ عظیم فخرکافی ہے کہ جوشخص آپ پر درود نہیں بھیجتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔

اہل بیت کی خدمت کا انوکھا صلہ:
حضرت شیخ اکبر سیدی محی الدین ابن عربی رضی اللہ عنہ اپنی تصنیف”مسامرت الاخیار " میں اپنی سند متصل سے حضرت عبداللہ بن مبارک سے روایت کرتے ہیں کہ بعض اسلاف کرام میں زیارتِ حرمین شریفین کی بڑی آرزو تھی. انھوں نے فرمایا مجھے ایک سال بتایا گیا کہ حجاج کرام کا مقدس قافلہ بغداد میں آیا ہوا ہے۔ پھر کیا تھا میرے دل میں بھی مکہ و مدینہ کی دیدار کی خواہش جاگ اٹھی اور ہو بھی کیوں نہیں، جہاں جانے کے بعد تڑپتی روح کو سکون، قلب و جگر کو قرار، اور انسانی زندگی کی ابدی معراج حاصل ہوتی ہو، ان کے ہم راہ جانے کا ارادہ کیا، اور زاد راہ لینے کے لیے پانچ سو دینار لے کر بازار کی طرف نکلا تاکہ حج کے ضروری سامان خرید لاؤں. راستے میں ایک عورت میرے سامنے آئی اور یوں گویا ہوئی ” اےشخص اللہ کریم آپ پر رحم و کرم فرماے، میں سید زادی ہوں میری بچیوں کے لیے تن ڈھانپنے کا کپڑا نہیں ہے، ساتھ ہی چار روز ہوگئے کھانا نصیب نہیں ہوا ہے۔ اس کی گفتگو سننے کے بعد میں نےسارا روپیہ اس کے دامن میں ڈال دیا، اور ان سے کہا اپنے گھر جا کر ساری ضروریات پوری کریں، میں نے رب قدیر کاشکر ادا کیا کہ اس نےمجھ کو ایک سید زادی کی مدد کرنے کی توفیق بخشی اور گھر کی جانب واپس آگیا۔ چوں کہ کئی مرتبہ حج کر چکا تھا۔ خدا کا کرم دیکھیے کہ پھر اس بار حج پر جانے کاشوق بھی میرے دل سے نکل گیا، حجاج کرام کا مقدس قافلہ حج کرنے چلا گیا، جب حج سے واپس ہوا تو مبارک بادی پیش کرنے ان حضرات کے پاس پہنچا، جس دوست سے ملتا سلام کرتا اور کہتا کہ رب قدیر تمہارا حج قبول فرماے، دنیا و آخرت میں بہترصلہ اور جزاے خیر عطا کرے تو وہ حضرات بھی انھی کلمات کو دھراتے۔ کئی دوستوں نے جب اسی طرح کہا تو میں حیرت و استعجاب میں ڈوب گیا اور سوچنے لگا کہ آخر ماجرا کیا ہے۔ سب کے سب جھوٹ نہیں بول سکتے، جب رات کو سویا تو میری قسمت نے انگڑائی لی، حسن و جمال کے پیکر، عمدہ اخلاق و کردار کے خوگر، دونوں جہاں کے سرور نبی مکرم ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ نےفرمایا لوگ جو تمھیں حج کی مبارک بادی پیش کر رہے ہیں اس پر تعجب نہ کرو! تم نے ہماری ایک ضرورت مند بیٹی کی امداد کی تو میں نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کی، اس نے تمہارا ہم شکل ایک فرشتہ پیدا فرما دیا جو ہرسال تمھاری طرف سے حج کرتا رہے گا۔اورتمھارےنامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ ہوتا رہے گا۔
اللہ تعالیٰ عزوجل ہم سبھوں کو بھی اہل بیت اطہار رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کی تعظیم و توقیر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی محبت میں مرمٹنے کا جذبہ عطا فرماے۔آمین.

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے