جوں ہی میدان میں شمشیر بکف آئے حسینؑ

جوں ہی میدان میں شمشیر بکف آئے حسینؑ

ڈاکٹر الیاس نویدؔ گنوری*

جوں ہی میدان میں شمشیر بکف آئے حسینؑ
بیدِ لرزاں کی طرح کانپ اٹھے اعدائے حسینؑ

ہوگئیں آتے ہی باطل کی نگاہیں خیرہ
ماہِ کامل سے سوا تھا رخِ زیبائے حسینؑ

اس میں پانی کی نہیں خون کی طغیانی ہے
خشک ہو ہی نہیں سکتا کبھی دریائے حسینؑ

میری خواہش ہے کہ کربل میں گلابوں کی طرح
تا ابد کھلتے رہیں نقشِ کفِ پائے حسینؑ

بوجھ سے ان کے کمر ان کی خمیدہ ہو جائے
رکھ دیے جائیں پہاڑوں پہ جو غم ہائے حسینؑ

وار کس نے کیا اور جسم کے کس حصے پر
یہ تو محشر میں بتا دیں گے خود اعضائے حسینؑ

میرے لب پر کبھی الفاظِ دگر آئیں نہیں
میرے لب پر تو ہمیشہ ہی رہے ہائے حسینؑ

تبصرہ بین پہ زینبؑ کے کریں بعد میں ہم
پہلے یہ سوچ لیں زینبؑ کے ہیں ماجائے حسینؑ

جذبۂ شوقِ شہادت کی سدا میرے نویدؔ
رہ بری کرتے رہیں نقشِ کفِ پائے حسینؑ
***
*ڈاکٹر الیاس نویدؔ گنوری
گلی فیض عام مسجد
جمالپور سول لائن علی گڑھ یوپی
موبائل:9897454714

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے