نیا جشنِ آزادی

نیا جشنِ آزادی

مسعود بیگ تشنہ

آزادی کا جشن مناؤ، ہم آزاد
ناچو، گاؤ، دھوم مچاؤ؛ ہم آزاد
رکشک بھکشک، بھکشک رکشک چلنے دو
عزت لوٹو، لوٹ مچاؤ؛ ہم آزاد
دیس کو چوٹ، کسی کو فائدہ پہنچاؤ
مہنگے سب رافیل اڑاؤ؛ ہم آزاد
روپیہ پھینکو ، ووٹر کھینچو، ڈالو پھوٹ
پالا بدلو، راج گراؤ؛ ہم آزاد
چرچا بن بِل ہو جاتے ہیں سارے پاس
سنسد روکو یا مت جاؤ، ہم آزاد
ٹی وی درشن، ریڈیو ورژن سب ناٹک
اک طرفہ سمواد بناؤ، ہم آزاد
ہندو مسلم کھیلا کھیلو اچھے سے
ہندو کو مسلم سے لڑاؤ؛ ہم آزاد
کھیت کسانی پونجی وادی ہاتھوں میں
جبراََ ہی قانون بناؤ، ہم آزاد
جو منھ کھولے، جیل میں ڈالو، مرنے دو
دو نمبر کا شہری بناؤ؛ ہم آزاد
کووِڈ سے لڑنے میں فیل مگر "تشنہ"
جھوٹے دعوے خوب بناؤ؛ ہم آزاد
***
(14 اگست 2021، اِندور)
جشنِ آزادی پر تشنہ کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو: جشنِ آزادی ٢٠٢١

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے