جشنِ آزادی ٢٠٢١

جشنِ آزادی ٢٠٢١

مسعود بیگ تشنہ

کب ہم کو چنتا ہے اپنے جن گن من کی
بات بری اب ناہی لاگے لوک دمن کی
بچّی سے منھ کالا، ماں کا چیر ہرن بھی
آزادی پائی ہے ہم نے چیر ہرن کی
غنڈے سینہ تان براجے سنسد میں
ایسا غنڈہ راج، ان دیکھی جن جن کی
رکشک بھکشک، بھکشک شاسک، راج اراجک
چور بھئے کوتوال، ہے چاندی راجن کی
اب اک گھاٹ پہ بکری شیر نہیں جاتے
یہ ہے جنگل بُک سرکاری اُپون کی
شور شرابہ، بھیڑ کی ہِنسا، بیری راگ
بات نہ چھیڑو پریم نگر کی، گنجن کی
الکھ نرنجن جوگی جگ میں مست ہوا
راکھ ہوئی ہے ٹھنڈی "تشنہ” تپون کی
***
14 اگست 2021، اِندور، انڈیا
تشنہ کی یہ نظم بھی پڑھیں : آہ_دلیپ کمار!

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے