گزرا ہوا کل (نظم)

گزرا ہوا کل (نظم)


نوبل   انعام   یافتہ   شاعرہ     ‘ لوئیس گلُک`    کی نظم                     ” The Past"  کا ترجمہ

مترجم: وسیم احمد علیمی

فضا کی وسعتوں میں یک بہ یک اک نور پارہ
دیکھو کس طرح سے چمکا ہے صنوبر کے قریب
نور کی سوئیاں
 جنتی روئیاں
 اور روشن منور دوشاخہ جو ہے
دور، اس سے پرے
 نور ہی نور ہے

سونگھ لو یہ ہوا
اجلے اجلے صنوبر کی بھینی سی بو
اس کے پہلو سے جب کوئی تازہ ہوا 
یوں گزرجاتی ہے 
اور بھی مشک بار ہوکے لہراتی ہے
اور اس کی صدا
ٹھیک فلموں میں بہتی ہوا کی طرح
ہی بیگانہ سی ہے

چلتی پرچھائیاں
جھولتی رسیاں
اور ان سے نکلتی ہوئی نغمگی
جیسے بلبل کے کوں کوں کی میٹھی  چہک
اور چڑیا چڑے کی محبت کی دھن
دو صنوبر کے بیچ

جھوم اٹھی رسیاں
اور جھولا ہواؤں میں اڑنے لگا
سونگھ لو یہ ہوا 
اجلے اجلے صنوبر کی بھینی سی بو

کیا یہ آواز مری مادرِ جاں کی ہے
یا فقط ہے درختوں سے اٹھتی صدا
جو ہوا کے گزرنے سے بن جاتی ہے
کیوں کہ شاخوں، درختوں کی آواز کی 
کوئی منزل نہیں، کوئی مسکن نہیں
***

وسیم احمد علیمی کا یہ ترجمہ بھی ملاحظہ فرمائیں :بیس سال بعد

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے