بارھویں جماعت کے تمام طلبا وطالبات کو ٥٠/فی صد سے زائد نمبرات دیے جائیں

بارھویں جماعت کے تمام طلبا وطالبات کو ٥٠/فی صد سے زائد نمبرات دیے جائیں

٥٠ /فی صد سے کم نمبر پانے والے بے شمارمحنتی طلبا وطالبات گریجویشن یااعلیٰ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے

محمد انجم راہی
 مغربی بنگال میں موجودہ ترنمول کانگریس حکومت کے ماتحت ریاستی وزارت تعلیم کے ذریعہ کچھ دن پہلے ہائر سکنڈری (بارھویں جماعت) کا نتیجہ (ریزلٹ) بغیر امتحانات کے جاری کردیا گیا۔ ایسے نتائج سے بے شمار محنتی طلبا وطالبات نے ناراضگی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ریاست بھر میں احتجاجی مظاہروں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس طرح بغیر امتحان کے نتیجہ جاری کردیا جانا پڑھنے والے اور محنتی طلبا وطالبات کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی کی بات ہے۔ گزشتہ سالوں کی گیارھویں یا پھر دسویں جماعت کے نمبرات کا موازنہ کرتے ہوئے بارھویں جماعت میں بعض طلبا یا طالبات کو کم نمبر اور بعض کو زیادہ نمبرات یا پھر بے شمار طلبا وطالبات کو ناکام یعنی فیل بھی کردیا گیا ہے۔ مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ کئی اسکولوں میں ہائر سکنڈری میں پڑھنے والے محنتی اور پڑھائی سے دل چسپی رکھنے والے طلبا وطالبات کو ٥٠ /فی صد سے بھی کم یعنی ٣٠/فی صد یا ٤٠ /فی صد نمبرات کے ساتھ نتائج  جاری کیے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی اضلاع میں ہائر سکنڈری انتظامیہ کے خلاف بے شمار طلبا وطالبات کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ جوکہ نہایت ہی قابل افسوس بات ہے۔”سوشل امپاورمنٹ مشن“ تنظیم کے رکن محمد انجم راہی نے اس جانب موجودہ وزارت تعلیم کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے درخواست کی ہے کہ ریاست بھر میں ہائر سکنڈری کے امتحان کے نمبرات جاری کئے جانے کے بعد محنتی اور اعلا تعلیم کے حصول سے دل چسپی رکھنے والے بارھویں جماعت کے بے شمارطلبا وطالبات کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوئی ہے، کیوں کہ ایسے بے شمار بچوں کو ٥٠ / فی صد سے کم نمبرات دے گئے ہیں۔ جب سرکاری طور پر یہ اعلان کیا گیاہے کہ اس مرتبہ کرونا وائرس کی وجہ سے اسکولوں میں زیر تعلیم ہائر سکنڈری کے تمام طلبا وطالبات کو بغیر امتحانات کے پاس کروا دیا جائے گا تو پھر بغیر امتحان لیے وزارت تعلیم کی طرف سے ہائر سکنڈری کے بارھویں جماعت کے بے شمار طلبا وطالبات کو ٥٠ / فی صد سے کم نمبرات کیوں دیے گئے؟ جب کہ وزارت تعلیم ہو یا پھر حکومتی سطح میں تعلیم سے وابستہ افراد کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بارھویں جماعت کے ٥٠ / فی صد سے کم مارکس پانے والے ایسے طلبا وطالبات کو کسی بھی یونی ورسٹی میں گریجویشن سطح کی تعلیم میں داخلہ نہیں مل سکتا۔اور ایسے ہائر سکنڈری کے فائنل مارک شیٹ میں ٥٠ /فی صد سے کم نمبرات حاصل کرنے والے طلبا وطالبات کو سرکاری نوکریوں میں بھی بے دخل کردیا جائے گا۔ لہٰذا سوشل امپاورمنٹ مشن تنظیم کے رکن محمد انجم راہی نے وزارت تعلیم کے اہل کاروں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں جلد از جلد غوروفکر کرتے ہوئے ریاست بھر کے ہائر سکنڈری کے فائنل نتائج میں تمام طلباء وطالبات کو ٥٠ / فی صد سے زیادہ نمبرات دیے جائیں تاکہ ان طلبا وطالبات کے  اعللیےا تعلیم کے حصول کے لیے راستے ہموار ہوسکیں۔ ورنہ ان تمام بچوں کی زندگیاں اعلا تعلیم سے محروم ہوجائیں گی اور ریاستی وزارت تعلیم کے تعلیمی انتظامیہ کی طرف سے ان تمام محنتی اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے خواہش مند بے شمار طلبا و طالبات کے ساتھ سراسر ناانصافی ہوگی۔ اس لیے ے حکومت کو چاہیے کہ وہ ریاست بھر کے ان بے شمار طلبا وطالبات کی اعلا تعلیم کے حصول کو مدنظر رکھ کر جلد از جلد فیصلہ لیتے ہوئے ہائر سکنڈری کے فائنل نتائج میں تمام طلبا و طالبات کے لیے از سر نو ٥٠ / فی صد سے زیاد نمبرات کے ساتھ دوبارہ نتائج جاری کرے۔

انجم راہی نے یہ بھی لکھا : مغربی بنگال کے مسلمانوں کا سیاسی استحصال وتعلیمی پس ماندگی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے