اس کی رگ رگ میں شرارت ہے ادب کچھ بھی نہیں

اس کی رگ رگ میں شرارت ہے ادب کچھ بھی نہیں

صلاح الدین رضوی

مظفر پور  بہار انڈیا 


اس کی رگ رگ میں شرارت ہے ادب کچھ بھی نہیں
مغربی تہذیب میں ہے تو عجب کچھ بھی نہیں

ہر طرف ہیں سازشیں مجھ کو مٹانے کے لیے
بے گناہی جرم ٹھہری منتخب کچھ بھی نہیں

گھر جلاتے ہیں میرا وہ روشنی کے واسطے
جن کی آنکھوں میں کبھی ظلمات شب کچھ بھی نہیں

کام یابی کے لیے حسن عمل بھی چاہیے
کامرانوں کے لیے رنگ و نسب کچھ بھی نہیں

بچہ بچہ ہوگیا شاہد تمھارے جرم کا
کون مانے گا تباہی کا سبب کچھ بھی نہیں

رنج و غم لینے لگیں رضوی بہت انگڑائیاں
دل میں ہے سب کچھ مگر شور و شغب کچھ نہیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے