موجودہ حالات میں  ہم بقر عید کیسے منائیں؟

موجودہ حالات میں ہم بقر عید کیسے منائیں؟

محمد اشفاق عالم نوری فیضی
رکن مجلس علمائے اسلام مغربی بنگال، نارائن پور، کولکاتا۔136
رابطہ نمبر:9007124164

مکرمی ! حالیہ کویڈ 19 کی اس مہاماری والے دنوں میں ہمارے پیش نظر سب سے اہم مسئلہ بقر عید کی نماز اور قربانی کا ہے۔ جب کہ ہمارا حال یہ ہے کہ آج ہم بے راہ روی کا شکار ہو کر گردوپیش رہنے والوں کو تو پیچھے چھوڑ ہی چکے ہیں یہاں تک کہ ہم اپنے بزرگان دین اور ان کے فرامین کو بھی فراموش کر بیٹھے ہیں۔ ان کی طرز زندگی کو ہم نے صرف سننے ہی تک محدود رکھا ہے. ایک وقت تھا کہ ہمارے اکابرین دین کے ہر فعل و عمل میں خلوصیت و للہیت نمایاں طور پر نظر آتی تھی یہی وجہ تھی کہ ان کا ہر فعل و عمل بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتا نظر آتا تھا اور یہی نہیں بل کہ ان کے یہی اعمال و افعال تا قیامت امت مسلمہ کے لیے درس عبرت بن جاتے۔ لیکن آج ہم ہیں کہ ہماری عبادتوں میں پرہیزگاری کی جگہ ریاکاری، خلوص کی جگہ نام و نمود سرایت کر چکے ہیں ۔حالاں کہ قربانی کے تعلق سے اللہ ربّ العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتاہے۔” لَنۡ يَّنَالَ اللّٰهُ لُحُوۡمُهَا وَلَا دِمَا ؤُهَا وَلٰكِنۡ يَّنَا لُهٗ التَّقۡوٰی "۔ اور اللہ تعالی کے پاس ان قربانیوں کا گوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا بل کہ اس کے پاس تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے ۔
لیکن ہم ہیں کہ قربانی کے جانور خریدنے سے لے کر اخیر تک ریاکاری اور نام و نمود کا کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے. پھر تعجب بالائے تعجب تو یہ ہے کہ اپنی بڑائی سننے کے لیے دروغ گوئی کا سہارا بھی لے کر دس ہزار کے جانور کو بیس ہزار ، اور بیس ہزار کے جانور کو چالیس ہزار اور کبھی کبھار تو دیکھنے میں کچھ اس طرح ملتا ہے کہ پچاس ہزار کے جانور کو ایک لاکھ بتانے میں ذرہ برابر بھی خوف نہیں کھاتے اور نہ ہی ہچکچاتے ہیں۔ مزید خود کی تعریف کے لیے قربانی کے جانور کی تصویر موبائل کے اسٹیٹس، فیس بک میں اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل کر کے خوب داد و تحسین حاصل کرتے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر کب تک ؟ کیا ان چیزوں سے ہمارا رب بھی راضی ہے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
میرے بھائیو اور بہنو ہوش میں آؤ ! ہمیں تو اپنی عبادت کا صلہ اللہ رب العزت سے لینا ہے نہ کہ ان بندوں سے کہ جب کہ بندہ کا مقصد ہی رضائے الٰہی ہے تو بندہ کے سامنے جھوٹ بول کر واہ واہی وصول کر آخر ہمیں کیا حاصل ہونے والا ہے ؟ بہر حال موجودہ حالات کے پیش نظر چند نکات جو قربانی کے تعلق سے نہایت ہی اہم ہیں، ان پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

1. حالات کے مدنظر کم سے کم قیمت کے جانور کی خریداری کر یں.
2. بلاوجہ قربانی کے جانور کو ادھر ادھر نہ گھمائیں
3. حالات کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے پردے میں قربانی کرنے کی کوشش کریں.
4. عام جگہوں پر قربانی کرنے سے اجتناب کریں.
5. قربانی کے جانوروں کی تصویریں یا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے سے گریز کریں.
6. جب قربانی سے فارغ ہو لیں تو صاف صفائی کا اہتمام کریں اگر ممکن ہو تو بلیچنگ پاؤڈر کا چھڑکاو کردیں ۔
7۔قربانی کے جانور کی غلاظت ادھر ادھر نہ پھینکیں بل کہ مناسب جگہ اس کو ڈالا جائے کہ موذی جانور ادھر ادھر لے کر نہ پھرے۔ اور ساتھ ہی ساتھ یہ خیال رہے کہ جن جگہوں پر گورنمٹ کی جانب سے نماز عیدالاضحیٰ ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو حکومت کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن پر ہی عمل کرتے ہوئے نماز عید الاضحٰی ادا کرنے کی کوشش کریں۔
ان شاء اللہ العزیز ہم اپنے تمام بھائیوں، بہنوں اور جملہ مسلمانوں سے امید کرتے ہیں کہ ان ساری چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے بقرعید جیسے تہوار کو انجام دینے کی کوشش کریں گے اور اللہ ربّ العزت کی بارگاہ میں بہتر صلہ پائیں گے۔ وماتوفیقی الا باللہ
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش: قربانی اور ذی الحجہ کے فضائل وبرکات احادیث مبارکہ کی روشنی میں!

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے