حسن پر  اعتبار  کون  کرے

حسن پر اعتبار کون کرے

محسن نواز محسن دیناج پوری

حسن پر اعتبار کون کرے
بے وفاؤں سے پیار کون کرے
زندگی کا یہاں بھروسہ نہیں
اب ترا انتظار کون کرے
عشق جب خود ہی نامکمل ہے
بھوت سر پر سوار کون کرے
قیس لیلیٰ نہیں ہے دنیا میں
شب میں تارے شمار کون کرے
دوست ملتے ہیں خال خال یہاں
یار نخرے ہزار کون کرے
دوست ہوتے ہیں آستیں کے سانپ
دشنمی اختیار کون کرے
کھوکھلے دعوے رہ گٸے سارے
دیس پر جاں نثار کون کرے
جس کا کوٸی نہیں ہے دنیا میں
اس کا روشن مزار کون کرے
بہرے ہیں لوگ جب حکومت میں
یار چیخ اورپکار کون کرے
جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں جب
آپ پر اعتبار کون کرے
مفت دل دے کسی کو کیوں محسن
خود کو اب بے قرار کون کرے

محسن دیناج پوری کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو:آپ مجھ پر نہ تبصرہ کیجے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے