کون کہتا ہے تمہیں خوف زمانہ رکھو

کون کہتا ہے تمہیں خوف زمانہ رکھو

رہبرؔ گیاوی
بک امپوریم سبزی باغ، پٹنہ بہار انڈیا
موبائل نمبر0091-8507854206:

(تقریب:اور بھی لوگ ہیں محفل میں چلو،آؤ، ملو
اس قدر بھیڑ ہے خود کو نہ اکیلا رکھو
رہبر گیاوی کا درج بالا شعر ان کے ادبی رجحان کا اعلامیہ ہے. ذات کی شکست و ریخت اور خود کو تنہا محسوس کرنے کے عمل کو نامحمود قرار دیتے ہوئے شاعر اجتماعیت اور اختلاط کا خواہاں ہے. دنیا بڑی وسیع ہے اور متعلقات دنیا کی وسعت کا اندازہ مشکل ہے. ایسے میں گوشہ نشینی شاعر کے نزدیک اچھی بات نہیں.
شعر سادہ سا ہے لیکن فکر و فن کے معیار پر اترتا ہوا ہے. ان کی غزلوں میں سادگی ہے، ان کے مخاطب ہمارے عہد کے زندہ سماجی کردار ہیں. زبان با محاورہ اور بول چال کی ہے. رہبر گیاوی طنزیہ و مزاحیہ شاعری کے لیے بھی جانے جاتے ہیں. تب وہ چونچ گیاوی بن جاتے ہیں اور اس وقت ان کا رنگ وا آہنگ علاحدہ ہوتا ہے. ان کے قطعات آپ اسی پوسٹ کے ذیل میں منسلک کردہ لنک کھول کر پڑھ سکتے ہیں.
اشتراک ڈاٹ کام ان کی خدمت میں نیک خواہشات پیش کرتا ہے.طیب فرقانی)
١.
کون کہتا ہے تمہیں خوف زمانہ رکھو
خوف رکھنا ہے ضروری تو خدا کا رکھو
حق کی آواز دبانے سے کہاں دبتی ہے
سر حسینی ہے اگر تو اسے اونچا رکھو
آئینہ دیکھنا پڑجائے تو حیران نہ ہو
اپنے کردار کو اسلاف کے جیسا رکھو
کچھ نہیں پاؤگے باتوں کا سپاہی بن کر
زندگی جینے کاتم خود میں سلیقہ رکھو
ہر کوئی اپنی مثالوں میں تمہیں یاد کرے
اپنا کردار زمانے میں یوں اعلیٰ رکھو
اور بھی لوگ ہیں محفل میں چلو،آؤ، ملو
اس قدر بھیڑ ہے خود کو نہ اکیلا رکھو
چار دن کے لئے آئے ہو چلے جاؤ گے
اپنے دل میں نہ کبھی خواہشِ دنیا رکھو
نسل در نسل زباں رہتی ہے قائم اس سے
اپنے گھر میں کو ئی اردو کا رسالہ رکھو
انتظار اور ابھی پانچ برس تک کر لو
اچھے دن آئیں گے رہبرؔ پہ بھروسہ رکھو

٢.
تو جیسا بولے گا ویسا کروں گا
ترے نقش قدم پر ہی چلوں گا
نوازے گا خدا مجھ کو بھی اک دن
ترقی سے تری کیوں کر جلوں گا
مرا حصہ اگر رکھتا ہے رکھ لے
میں بھائی سے بھلا کیوں کر لڑوں گا
اگر تقدیر میں لکھی ہنسی ہے
تو میں دن رات یوں ہنستا رہوں گا
بلا سے دار ہو میرا مقدر
میں سچی بات ہی رہبرؔ کہوں گا
٭٭٭
Rahbar Gayavi Book Emporium,Sabzi Bagh,Patna,Bihar,India Pin.800004
صاحب تخلیق کی یہ نگارش بھی ملاحظہ فرمائیں : قطعہ (چونچ گیاوی)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے