ہزل

ہزل

مقصود عالم رفعت
آرزو ہے دل کی ، ہوتیں شادیاں دو تین چار
پانچ درجن بچے ہوتے بیویاں دو تین چار
ایک بیگم کی تو فرمائش نہ پوری کر سکوں
ایسی مہنگائی میں لاؤں باندیاں دو تین چار؟
اس کورونا کے سبب جینا ہے پہلے سے محال
اور پالوں اپنے گھر بیماریاں دوتین چار
ہاں یہ اچھی بات ہے گھر والی ہو بس اِک عدد
اور پھنسائے رکھئے باہر والیاں دو تین چار
بھولے سے یہ نظم بیگم کو نہ پڑھوانا میاں
لازمی ہے پڑ ہی جائیں جوتیاں دو تین چار
جب گئے محبوب سے ملنے ہم آدھی رات کو
پڑگئیں سر پر ہمارے لاٹھیاں دو تین چار
ہوتی ہے کیسی حجامت کیا کہوں سسرال میں
چھ عدد سالے ہیں میرے سالیاں دو تین چار
مشورہ رفعت جی اپنا پاس اپنے ہی رکھیں
مجھ سے سنبھلیں گی نہیں جی بیویاں دوتین چار
مقصود عالم رفعت کی مزید شاعری یہاں پڑھیں : بیکراں کائنات مٹھی بھر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے