یومِ نسواں

یومِ نسواں


 رفیع معیز

عورت کیا ہے؟ 
اس کا ہونا کیا حیثیت رکھتا ہے؟
اس کے نہ ہونے سے کیا ہو جاۓ گا؟
ارے بھئی مرد ہوں نا سوچ پر مردانگی چھا جاتی ہے، جس کے سامنے وہ نازک وجود کچھ ہے ہی نہیں۔ اکثر سے ذیادہ مرد تو اسی سوچ نے مار دیئے ہیں کہ "مرد جو ہیں ہم”۔
عورت تو میری ماں ہے نا بس باقی عورتیں کون ہیں؟ کہاں کی ہیں؟ کیا ہیں؟ مجھے کیا فرق پڑتا ہے اس سب سے۔
عورتیں تو میری بہنیں ہیں جن کے ذرا سی چوٹ لگنے پر میں تڑپ اٹھتا ہوں۔ دنیا میں موجود باقی لڑکیوں کی کیا اوقات ہے بھلا۔
عورت تو میری بیوی ہے بس، جس کے تمام حقوق میرے ذمے ہیں. اس کے سوا ساری عورتیں تو چال باز ہیں۔
عورت تو میری بیٹی ہے جو اپنی معصوم اور بھولی بھالی صورت کے ساتھ دل میں گھر کر لیتی ہے. لوگوں کی بیٹیاں تو چالاک اور بدچلن ہوتی ہیں۔
میں عورت کے بارے میں لکھ ہی کیوں رہا ہوں؟ نہیں۔۔۔!
لکھنا تو دور کی بات سوچ بھی کیوں رہا ہوں؟
میرے نزدیک تو عورت صرف ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہے بس۔۔!!!
آہ!!! ایک مرد کی سوچ یا شاید ایک نا مرد کی سوچ ہے یہ. کیوں کہ مرد تو وہ ہوتا ہے جو عورت کو عورت سمجھے، جو اس کو تحفظ فراہم کرے، جو اکیلی عورت دیکھے تو اپنے اندر کے ہوس کے پجاری کو سلا دے۔۔۔
مگر یہ معاشرہ تو مرد کا ہے، یہ دنیا مرد کی ہے، یہ سب مرد کا ہے۔ یہاں عورت گھر کی چار دیواری میں بھی محفوظ نہیں ہے، اسکول اور کالج جاتی لڑکیاں ناجانے کتنی غلیظ نگاہیں خود پر جمی محسوس کرتی ہیں، قبر کی منوں مٹی تلے سوئی عورت مرد کی ہوس کا نشانہ بن چکی ہیں۔۔۔
وہ ننھی زینب جو ہنستی کھیلتی اپنے گھر والوں کی آنکھ کا تارا تھی، کسی کے چار پل کی بھوک کا نشانہ بن گئی۔۔
وہ عورت جسے مشکلات اور مجبوریاں کام کرنے کے لیے باہر لے آئیں آج کسی مرد کے ناپاک خیالات کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔۔
استاد جسے روحانی باپ کہا گیا تو کیا باپ سے بیٹیاں ہی محفوظ نہیں ہیں۔۔
خدارا سوچ کو بدلو۔ عورت سے کوئی بھی رشتہ ہے یا نہیں اس کی عزت کرو تا کہ تمہاری عورتوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاۓ۔ کسی کی بیٹی پر اک نگاہِ غلط ڈالو گے تو تمہاری بیٹی پر دس نظریں اٹھیں گی۔
اس پاک ہستی کے بارے میں لکھنے کے قابل نہیں ہوں میں شاید. مگر عزم کرتا ہوں اور عہد لیتا ہوں کہ آئندہ کسی بھی عورت کے لیے میرے دل میں سواۓ عزت یا احترام کے کوئی جذبہ نہیں پایا جاۓ گا۔۔۔
"یوم نسواں” عورت کا دن ہے مگر عورت کا کوئی دن نہیں ہوتا ہر دن، ہر لمحہ اسی کا ہے جس کے ہونے سے بقول شاعر ” ہے تصویرِ کائنات میں رنگ”۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے