محبت

محبت

اصغر  فاطمی


(نوٹ: نظم ” محبت” اور "چند سوال” ترقی پسند مصنفین کی اجلاس قائم شدہ ٢٠٠٨ بمقام بیگو سرائے بہار، انڈیا میں آویزاں کی گئیں تھیں. جنھیں کافی سراہا گیا. مدیر)

محبت کرنے والوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا
کوئی سرحد نہیں ہوتی، کہاں اور کب نہیں ہوتا
محبت فطرت انساں
محبت دولت ایماں
کہیں جب کچھ نہیں امکاں
محبت درد کا درماں
سفیران سیاست کو نہیں رغبت محبت سے
تعلق کچھ رفاقت سے، نہ رشتہ کچھ حلاوت سے
انھیں بس نفرتیں پیاری
انھیں بس سرحدیں پیاری
ستم ڈھاتے ہیں یہ اور نیا غم بناتے ہیں
امن کے نام پر اب بھی یہ ایٹم بم بنا تے ہیں

راز فاطمی کی پچھلی نظم:

چند سوال

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے