قطعہ

قطعہ

نوید انجم

کوئی پانی پہ تنکے کی طرح پھرتا ہے آوارہ
کوئی دریا کی تہہ میں مثل گوہر بیٹھ جاتا ہے
کسی کا نام بھولے سے خیالوں میں نہیں آتا
کسی کا نام ہونٹوں سے چپک کر بیٹھ جاتا ہے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے