غزل (گوہر میں آگیا)

مستحسن عزم


کنکر کا وصف اگر کسی گوہر میں آ گیا
سمجھو کہ وہ زمانے کی ٹھوکر میں آ گیا

قسمت سے کوششوں سے دعاوں سے میرے پاس
جو بھی لکھاہوا تھا مقدّر میں ، آ گیا

کروٹ بدل بدل کے پھر اک رات کاٹ دی
کیا دردِ مہرباں کوئی بستر میں آ گیا

میں سیر کر رہا تھا محبّت کی جھیل میں
کیسے مرا شکارہ سمندر میں آ گیا

ریشم کا کام دھیرے سے پیوند کی جگہ
چل کر فقیر و پیر کی چادر میں آ گیا

قدرت نےاُس کی راہ کو ہموار کر دیا
جب جیتنے کا شوق سکندر میں آ گیا

مستحسن عزم کی دوسری غزلیں اور تعارف یہاں پڑھیں
غزل(ہتھیار نہیں)
غزل
شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے