بلیک ہول اور قدرت کے پوشیدہ راز

بلیک ہول اور قدرت کے پوشیدہ راز

جاویداخترذکی خان
کربلا لین،اکڑا روڈ،
گارڈن ریچ
کولکاتا
700024
Mob.no..8777806615.
بلیک ہول (Black Hole) جب پہلی بار ان لفظوں کا استمعال کیا گیا تو آدھے سے زیادہ لوگوں نے یہ سوچا کہ یہ وہ دنیا ہے جہاں شیطانی قوت قیام کرتی ہے۔۔۔ سائنسدانوں نے بلیک ہول کی تھیوری کو سمجھانے کی خوب کوشش کی تو یہ دریافت ہوا کہ ایک ایسی جگہ جسکی Gravity یا کشش سے روشنی بھی نہیں نکل پاتی ہے ۔۔۔۔
وہاں کا Gravitation اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ آس پاس کی ساری چیزیں مختصر سی جگہ میں سمٹ کر رہ جاتی ہیں۔۔فقط اتنا بتا دینے سے یہ دنیا والے مطمئین نہیں ہوئے اور نا ہی خود بھی سائنسداں۔۔۔اس لیے آج بھی بلیک ہول کے بارے میں تحقیق جاری ہے اور نئے نئے قدرت کے رموز سے پردہ اٹھ رہا ہے۔۔اس سال یعنی 2020 میں سائنسداں روجر پن روز،رین ہارڈ گینجیل اور آندریا گھیز کو نابل انعام اسی سلسلے میں حاصل ہوا ہے کہ انہوں نے بلیک ہول میں سے کچھ نیا کھوج نکالا ہے۔۔۔
مگر سوال یہ ہے کہ وہ نیا کیا ہے؟
اور قدرت کے کتنے راز ابھی تک عیاں نہیں ہوئے ہیں۔۔؟؟
سائنس دانوں کی تلاش سے پہلے ہم کیوں نہ بلیک ہول کے بارے میں ایک بار نظر ثانی اور ریوزن کر لیتے ہیں۔۔در اصل زمین سورج کے چکرلگانے میں مصروف ہے.چاند،کہکشاں (Galaxy) اور باقی گردش کرنے والے اجرام فلکی بھی اسی کام میں مشغول و مصروف ہیں۔یہ سب کسی نہ کسی سیارہ یا ( Planet) کے چکر لگا رہے ہیں اور یہ سب نہ جانے کب سے ایک جیسے ایک ساتھ ایک وقت میں برابر جاری ہے اور یہ سب ہونے کے در پردہ ایک ہی طاقت ہے اور وہ ہے قوت کشش… Gravitation force۔۔۔یا مخفی قوت Invisible force ..جس نے سب کو باندھ کر رکھا ہے اس Gravity کے ان دیکھے دھاگے سے سب منسلک ہیں. بندھے ہیں ۔ یہاں تک کہ روشنی بھی۔۔
ہاں۔۔!!
آسمان میں ایک ایسا حصہ بھی ہے جہاں کا Gravitation force اتنا زیادہ ہے کہ روشنی بھی اس قوت سے باہر نہیں آ سکتی ہے ۔۔یہ ساری چیزیں مختصر سی جگہ میں سمٹی ہوئی ہیں۔۔کوئی بھی چیز ہمیں اس وقت دکھائی دیتی ہے جب وہاں روشنی کی کرن( Ray)
پہنچتی ہے مگر اس خاص حصے سے جب روشنی کی کرن باہر نہیں آتی ہے تو اندر کیسے کوئی جھانکے۔۔۔؟؟؟
بس یہی وہ خاص حصہ ہے جسے سائنسدانوں نے بلیک ہول کا نام دیا۔۔۔جہاں صرف اندھیرا ، دبیز اندھیرا اور گھپ تاریکی کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔؟؟؟
جب یہ تھیوری دنیا کے سامنے آئی تو سائنسدانوں نے اس بنیاد پر کئی دعوے کیے۔۔۔یہ فقط ہوائی قلعہ نہیں تھا۔۔۔بلکہ اس کے در پردہ علم طبعیات اور ریاضی کا لاجواب سنگم اور کومبینیشن تھا۔۔
Great theory of relativity; E= mc2
کے مطالعے کے بعد جرمن علم فلکیات کے سائنسدانوں نے یہ دعوی کیا کہ اگر ڈھیر ساری انرجی اور مادہ ایک بہت ہی چھوٹی سی جگہ میں سمٹ کر رہ جاتی ہے تو وہاں کا Space Time…ایک نقطہ میں سمٹ کر رہ جاۓ گا۔۔۔اور سائنس کی زبان میں یہ Singularity کہلاتا ہے۔۔جو Infinite Density یا بے حد کثافت رکھتا ہو۔۔۔اس نقطے پر کوئی بھی تھیوری کام نہیں کرتا ہے. حالاں کہ تھیوری دینے والے سائنس داں آئن اسٹائین بھی اس دعوی سے متفق نہیں تھے۔۔۔مگر وہ ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں کوئی Law نافذ نا ہو۔1955 جب آئن اسٹائین وفات پا گئے تب بھی اس Controversial topics پر بحث چلتی رہی۔۔۔ان کی وفات کے ایک صدی بعد روجر پن روز نے یہ ثابت کر دیا کہ Singularity موجود ہے۔۔روجر پن روز عالمی شہرت یافتہ سائنس داں اسٹیفین ہاکنگ کے بہت اچھے دوست تھے۔۔روجر پن روز اور اسٹیفن ہاکنگ نے مشترکہ طور پر مل کر کام کیا اور سائنس کی دنیا میں ہلچل مچا کر رکھ دیا۔۔۔۔!!
روجر پن روز نے یہ ثابت کر دیا کہ بلیک ہول کے درمیان ایک نقطہ ہے جس پر سائنس کا کوئی law نافذ نہیں ہوتا ہے ۔۔وہاں اگر کچھ ہے تو فقط Gravity ۔۔جو ہماری سوچ اور تصور سے کہی زائد ہے۔
سائنس تو پہلے ہی ثابت کرچکا ہے کہ یونیورس میں فقط ہم نہیں بلکہ ہم ہزاروں لاکھوں کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں کا چھوٹا سا حصہ بھر ہیں۔۔
ایک کہکشاں میں ہزاروں نظام شمسی موجود ہیں۔۔۔اور نظام شمسی ایک مرکز ہوتا ہے جیسے زمین اور دیگر سیاروں کے لیے سورج مرکز ہے ۔۔حالاں کہ اب تک یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس Galaxy کے سینٹر میں کیا ہے۔۔۔؟؟؟
علم طبعیات کے عظیم سائنسدان رین ہارڈ اور آندریا نے اس راز سے پردہ اٹھایا ہے ۔۔ان دو عظیم سائنس دانوں نے ایک عجیب سی جگہ تلاش کی جس کا نام
Sagittarius A*
اور اسکی خاص بات یہ ہے کہ یہ جگہ دیکھی نہیں جا سکتی ہے۔۔یعنی وجود میں ہے پر مخفی ہے پوشیدہ ہے۔۔۔اس سے ہمیشہ عجیب سی ریڈیو ویوس
Radio waves
ملتی رہتی ہے۔۔اپنی تھیوری میں دونوں عظیم سائنس داں متفق ہوۓ. گیلیکسی
کے سینٹر جو بھی چیز ہے وہ بہت بھاری ہے۔۔۔شاید چالیس لاکھ سولر ماس کے مساوی۔۔یعنی یہ چیز چالیس لاکھ آفتابوں کے مساوی ہو سکتی ہے
۔۔اس خاص جگہ یا پھر یہ کہہ لیں کہ گیلیکسی کے مرکز کے لیے
Super massive object
جیسے لفظ کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔۔جو شاید ایک بلیک ہول ہو سکتا ہے۔۔۔
سائنس دانوں کے دعوے یوں ہی نہیں ہیں
بلکہ اس کے لئے دو عظیم سائنس دانوں نے تقریبا تین عشروں تک گیلیکسی کے ستاروں پر ریسرچ کی اور انعام کی شکل میں انہیں علم طبعیات کا نابل انعام اسی سلسلے میں حاصل ہوا ہے اور یہ اعزاز انہیں 10دسمبر 2020
کو دیا جائے گا۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے