ادب اور عصر حاضر کے نوجوان

ادب اور عصر حاضر کے نوجوان

ادب کی دنیا بلیک ہول میں تبدیل ہو رہی ہے۔۔۔۔کتابوں سے دلچسپی تو کب کی ختم ہو چکی ہے ۔۔۔۔۔
تو اب لوگ شاعر ادیب کو جاننا ہی نہیں چاہتے ۔۔۔ہر جگہ پونجی واد حاوی ہو کر رہ گیا ہے۔۔۔۔؟؟؟
لوگ پڑھنا مطالعہ کرنا بھول چکے ہیں۔۔۔۔کوئی اب کسی شاعر اور ادیب کو پڑھتا نہیں ہے۔۔۔دو چار کتابیں پڑھ لینے کے بعد وہ خود کو The brief history of time or director of cosmology ….. ااسٹیفین ہاکنگ سمجھ لیتے ہیں۔۔۔
کون پڑھے کیوں پڑھے۔۔۔۔؟؟؟؟
کتابیں بہت مہنگی ہو گئی ہیں۔۔۔
اتنے میں تو دو سے تین روز کا گھر خرچ چل جائے گا۔۔۔؟؟؟
اور پھر مطالعہ سے کیا پراپت ہوتا ہے۔۔۔۔؟؟؟
کچھ بھی تو نہیں ۔۔مصنف اپنی سوچ اپنی تخیل اور تصورات کا کچڑا ہمیں لفظوں کی شکل میں دے جاتے ہیں۔۔۔؟؟؟
اب اس کچڑے کو کون اپنے ذہن میں بوجھ بنا کر ڈھوتا پھرے۔۔۔اس نئی پیڑھی کے لئیے یہ ایک تکلیف دینے والا ذہنی اذیت دینے والا شغل ہے۔۔۔ان کے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے۔۔
وہ پورنوگرافی اور لائیو سیکس چاٹ پر مزہ لیتے ہیں۔۔۔پیسہ وہاں زیادہ خرچ کرتے ہیں ۔۔۔پر فکر ۔۔۔۔ناٹ۔۔۔۔
بدلے میں پیتل کی طرح زرد ہوتے ہیں۔۔۔جنس کی پینٹ انکے کمر سے نیچی ہو جاتی ہے۔۔۔غم نہیں۔۔۔آدھا کلو میٹر یہ دوڑ نہیں سکتے۔۔۔گھر کا دس کلو سامان لانے میں یہ کتے کے مانند ہانپ رہے ہوتے ہیں۔۔۔دن بھر کمپیوٹر۔۔۔لیپ ٹاپ۔۔۔اور موبائل فون سے چپکے رہتے ہیں۔۔۔انکی صبح دن کے ایک بجے شروع ہوتی ہے۔۔۔۔جب سورج بھی آسمان کا آدھے سے زائد سفر طے کر چکا ہوتا ہے۔۔۔یہ ایک parasite بن کر رہ گئے ہیں یا پھر بنائے جا رہے ہیں.ربرلائزیشن، گلوبلائزیشن اور پروائوئٹائزیشن کا اور یہ کتنا اثر لیتے رہیں گے۔۔۔۔۔کیا یہ نوجوان آنے والے وقت سے خائف نہیں ہے۔۔۔۔اس نئی نوجوان نسل کو خائف ہونا چاہئیے۔۔۔۔۔یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔۔۔آج ملک میں ہر طرف زعفرانی چیونٹی کا ہجوم ہے. وہ ایک pheromones، جو انکے جسم سے خارج ہوتی ہے اس سے کام لیتی ہے۔۔۔جیسے انسانوں میں ہارمونس۔۔۔۔کئی طرح۔۔کے ان کے گلینڈ الگ ہوتے ہیں اور نکلنے والے ہارمون بھی الگ الگ کام کرتے ہیں اور الگ عضو کو متاثر کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔۔۔؟؟؟
پر زعفرانی چیونٹی۔۔۔۔۔بس ایک ہی قسم کے لوگوں کو اس ملک سے اس روئے زمین سے مٹا دینے پر تیار ہیں۔۔۔۔
وہ چیونٹی چاہتی ہے کہ وہ جہاں چاہے جا سکتی ہیں۔۔
جو چاہے کر سکتی ہیں۔۔۔
انکا سامنا کرنے والا اب کوئی نہیں ہے۔۔؟؟؟
تو اے نوجوان۔۔اپنا طریقہ کار بدل ڈالوں۔۔۔۔
مطالعہ کرو۔۔۔پڑھو۔۔۔
محنت کرو۔۔۔ورزش کرو۔۔۔
دنیا کو سمجھو۔۔۔۔۔اس سے پہلے کے زعفرانی چیونٹی تمہیں چٹ کر جائے۔۔۔۔





کچھ مصنف کے بارے میں: نام:جاوید اختر ذکی خان تعلیم : بی ایس سی (اآنرس) بھاگلپور یونیورسٹی سے اور
M.sc Entomology specialization in Genetics engineering
دہلی یونیورسٹی سے اور اب جناب مشرف عالم ذوقی کی شاگردی میں ادب کی طرف راغب ہوئے ہیں ۔درس و تدریس سے تعلق رکھتے ہیں. فی الوقت کلکتہ میں اپنی خدمات دے رہے ہیں۔ پوسٹل ایڈریس درج ذیل ہے
Md.jawaid Akhter
Md.Nasim Ahmed
R-152/2 Akra Road
Garden reach
kolkata
pin.700024
Mob.8777806615


شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے