ہوم اسکولنگ، تعلیمی نقصان کے ازالے کا ایک متبادل راستہ

ہوم اسکولنگ، تعلیمی نقصان کے ازالے کا ایک متبادل راستہ

فاروق طاہر، حیدرآباد، انڈیا۔farooqaims@gmail.com,9700122826
گزشتہ سال مارچ کے پہلے لاک ڈاؤن کے وقت، ملک کے بہت سارے اسکول اپنے تعلیمی سال کے اختتامی مراحل میں تھے تو وہیں چندنئے تعلیمی سال (یعنی سی بی ایس ای اسکولوں) کے آغازکی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔ سب پرامید تھے کہ اسکول بہت جلد کھل جائیں گے اور دنیا معمول پر آجائے گی۔ پندرہ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی آج تک صورت حال میں کوئی نمایاں تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ تعلیم کے سوا دیگر کاروبار جہاں جاری و ساری ہیں۔ والدین بچوں کی صحت اور تعلیم کے بارے میں ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ والدین ورچول تعلیم(مجازی طریقہ تعلیم) سے نالاں ہیں۔ مسائل، خدشات اور پریشانیاں اپنی جگہ لیکن تعلیم سے دوری بچوں کو جہالت سے قریب کردے گی۔ ان حالات میں بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے والدین کو اضافی ذمہ داریاں طوعاً و کرہاً قبول کرنی ہی پڑے گی۔ انھیں بچوں کی تعلیم کے متبادل راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ ہوم اسکولنگ تعلیم کا آزمودہ اورموثر متبادل ذریعہ ہے۔ والدین ہوم اسکولنگ کے لیے خود کو تیار کریں تاکہ بچوں کا تعلیمی و اکتسابی عمل کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہ سکے۔ اسکولوں کی محفوظ کشادگی تک ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کی سرگرمیوں کو تندہی سے انجام دیں۔
ہوم اسکولنگ کا پس منظر: ہوم اسکولنگ(گھریلو تعلیم) کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ نوآبادیاتی دور میں دولت مند افراد، والدین، اساتذہ اور بڑوں کی مدد سے اپنے بچوں کی تعلیم کا انتظام اپنے گھر پرکیا کرتے تھے۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی کے دوران مشترکہ خاندان کے بچوں کی تعلیم کے لیے گھر کے کسی ایک کمرے کو اسکول کی شکل دے دی جاتی تھی جہاں تعلیم، درس و تدریس اور رہ نمائی کے لیے والدین کے بجائے اساتذہ اوربڑے بچوں کی خدمات سے استفادہ کیا جاتا تھا۔ عام فہم انداز میں ہوم اسکولنگ سے مراد ایسی تعلیم ہے جو والدین کی رہ نمائی میں بچوں کوکسی اسکول میں داخل کیے بغیر گھرپر انجام دی جاتی ہے۔ ہوم اسکولنگ کے بارے میں مزاحاً کہاجاتاہے کہ ہوم اسکولنگ اسکولی تعلیم کی طرح ہے اورنہ بچے گھر پررہتے ہیں (Home Schooling is not much like School,and children are never at home)
ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کیا ہے: ہوم اسکولنگ، جسے ہوم ایجوکیشن یا الیکٹیو ہوم ایجوکیشن (Elective Home Education EHE) بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا معروف طریقہ تعلیم ہے جس میں اسکول جانے والے عمر کے بچوں کو بجائے اسکول کے، گھر پر یا کسی اور مقام پر تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ کام عام طور پر والدین، ٹیوٹر(گھر آکر تعلیم دینے والے مدرس) یا آن لائن ٹیچر انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسے ہوم اسکولنگ فراہم کرنے والے ادارے بھی ہیں جو رائج رسمی تعلیمی طریقوں کو بہت کم استعمال کرتے ہوئے یہ کا م انجام دیتے ہیں۔ یہ ادارے انفرادی تعلیم و توجہ کے ایسے متعدد تعلیمی طریقوں کو استعمال کرتے ہیں جو بیش تر اسکولی تعلیم میں مستعمل و رائج نہیں ہوتے۔ حقیقتاً ہوم اسکولنگ کا طریقہ بہت مختلف دکھائی دیتا ہے۔ ہوم اسکولنگ کا طریق کار ایک ایسی منظم ساخت پر مبنی ہے جس میں اسکول کے روایتی نصاب و اسباق کا قطعی تصور نہیں ہوتا۔ مختصراً یہ ایک غیر اسکولی تعلیم، (ان اسکولنگ Unschooling) ہے جو روایتی اسکولوں کے مروجہ طریقہ تعلیم سے یکسر مختلف وجدا ہے۔ گھریلو تعلیم کا نظریہ ایسے خاندانوں کی وجہ سے وجود میں آیا جن کے بچے ابتداً کسی اسکول میں زیر تعلیم تھے جہاں انھوں نے ناپسندیدہ عادتوں کو سیکھا جسے ان کے والدین چھوڑانا چاہتے تھے۔ یہ وجہ ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کی مقبولیت کا باعث بنی۔ تعلیمی حوالوں کے مطابق ہوم اسکولنگ کی اصطلاح شمالی امریکہ میں معرض وجود میں آئی لیکن بنیادی طور پر یہ یوروپ اور دولت مشترکہ ممالک میں بہت زیادہ مستعمل رہی۔ ہوم اسکولنگ فاصلاتی تعلیم(Distance Education) سے بالکل مختلف ہے. اسے نہ تو فاصلاتی تعلیم کے درجے میں رکھا جاسکتا ہے اور نہ اس کافاصلاتی تعلیم سے موازنہ کیاجاسکتا ہے۔ ہوم اسکولنگ میں بچے اپنے والدین کی مدد سے یا اپنے طور پر تعلیم حاصل کرتے ہیں اور مختلف معاون تعلیمی وسائل کا استعمال کرتے ہیں جن میں آن لائن تعلیمی وسائل بھی شامل ہیں۔
ہوم اسکولنگ کا فروغ: بیسویں صدی کے وسط سے لوگوں نے اسکولی تعلیم کی افادیت و استقامت پر سوال اٹھانے شروع کردیے۔ عوامی اضطراب کی وجہ سے خاص طور پر امریکہ اور کچھ یوروپی ممالک میں گھریلو تعلیم(ہوم اسکولنگ) حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہوم اسکولنگ آج کے دور میں نہ صرف تعلیم کا وسیع و مقبول ترین ذریعہ ہے بل کہ متعدد ممالک میں سرکاری و خانگی اسکولوں کے متبادل کے طورپر بھی ابھر رہا ہے۔ ہوم اسکولنگ کی عوامی مقبولیت کی وجہ انٹرنیٹ بھی ہے جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی معلومات کا حصول اب مشکل نہیں ہے۔ بین الاقوامی اعداد و شمارکے مطابق دنیا کے بعض ممالک میں جہاں ہوم اسکولنگ کو باضابطہ قانونی شکل دی گئی ہے وہیں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں ہوم اسکولنگ کوغیر قانونی قرار دیاگیا ہے۔ کوویڈ19وبا کی وجہ دنیا بھر کے کروڑوں طلبا گھروں پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ تاہم بیش تر ممالک میں آن لائن تعلیم، روایتی ہوم اسکولنگ کے بجائے فاصلاتی تعلیم کی شکل میں جاری ہے۔
ہوم اسکولنگ طریقہ تعلیم: ہوم اسکولنگ طریقہ تعلیم میں بیک وقت کئی تعلیمی نظریات پر عمل درآمد ہوتا ہے جن میں کلاسیکل ایجوکیشن(Classical Education)، چارولیٹ میشن ایجوکیشن(Charlotte Mason)، مونٹیسری ایجوکیشن، ملٹی پل انٹیلی جینس تھیوری(Theory of Multiple Inteligences)، ان اسکولنگ(Unschooling)، والڈروف ایجوکیشن(Waldorf Education) اور تھامس جیفرسن ایجوکیشن (ٹی جے ایجوکیشن) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ہوم اسکولنگ کی انجام دہی سے قبل والدین متذکرہ تعلیمی نظریات کا مطالعہ کرتے ہوئے کوئی مناسب نظریہ یامختلف نظریات کے منتخب پہلوؤں کا انتخاب کرتے ہوئے ایک سائنٹفک طرز پر مبنی تدریسی نقشہ تیار کرلیں۔ منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے وسائل بھی تیار کرلیں۔ آغاز سے لے کر اختتام تک ایک نظام العمل(شیڈویل) تیار کریں تاکہ تدریسی افعال کو معیاری انداز میں آسانی سے بروقت انجام دیا جاسکے۔ موثر ہوم اسکولنگ کی خاطر ذیل میں ایک نقشہ والدین کی رہ نمائی کے لیے فراہم کیا جارہا ہے اس میں والدین اپنے علم، تجربے اور وقتی ضرورت کے حساب سے تبدیلی لاسکتے ہیں۔ ماہرین تعلیم سے مشاورت کے بعد تعلیمی تصورات کی ایک ایسی فہرست مرتب کرلیں جنھیں آپ اپنے بچے میں منتقل کرناچاہتے ہیں جیسے زندگی کا مقصد، کامیابی کے معیار و پیمانے، سماج سے تعلق، باہمی روابط، اشتراک، رشتے و تعلق کی نوعیت، زمین و کائنات اور انسانوں کے مابین رشتہ، ماحول کی اہمیت، روئے زمین پر پائے جانے والے حجر، شجر، چرند، پرند، جانور و دیگر جانداروں اور انسان کے مابین تعلق وغیرہ۔
تعلیم میں بنیادی طور پر سننے، بولنے، لکھنے اور پڑھنے کو اولیت دی جاتی ہے۔ ان صلاحیتوں کے حصول کے لیے درس و تدریس کو بنیادی خواندگی(فاؤنڈیشنل لٹریسی)، ریاضی(ارتھ میٹک)، مہارت(اسکلس) اور شخصی اوصاف (پرسنل ٹریٹس) جیسے چار زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ والدین بنیادی مطلوبہ صلاحیتوں سے خود کو آراستہ کرتے ہوئے فوری طور پر تدریسی اقدامات و منصوبوں کا ایک مبسوط لائحہ عمل تیار کرلیں۔ اہداف کے تعین کے بعد منصوبوں کو قلیل مدتی (Short Term)، وسط مدتی(Mid Term) اور طویل مدتی(Long Term)  زمروں میں تقسیم کرتے ہوتے وقت ضائع کیے بغیر ان پرعمل درآمد شروع کردیں۔تدریسی منصوبے، اقدامات اور اہداف کا تعین بچے کی صلاحیت و قابلیت کے مطابق کریں۔
ہوم اسکولنگ کے لیے والدین سے مطلوب صلاحیتیں: بچوں کی صحت اور وبا کے پھیلاؤ کے مد نظر اسکولوں کی بندش نے بچوں کی تعلیم و تربیت کی زائد ذمہ داری والدین پر عائد کردی ہے۔ اگر والدین وبا اور دیگر مسائل کا بہانہ کرتے ہوئے بچوں کی تعلیم سے پہلو تہی کریں گے تواس کے نقصانات کا خمیازہ ان کی اولاد کو بھگتنا پڑے گا۔ آن لائن تعلیم سے بچوں کو مربوط کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ والدین ہوم اسکولنگ کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے بچوں کے تعلیمی نقصان کی پا بجائی کریں۔ ہوم اسکولنگ کی انجام دہی سے قبل والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ تعلیم و تربیت کے ابتدائی اصولوں سے آگہی پیدا کریں، بچوں کی نفسیات خاص طورپر تعلیمی نفسیات کا اساسی علم حاصل کریں، بچوں کی جسمانی و ذہنی(نفسیاتی) نشو و نما سے متعلق بنیادی معلومات حاصل کریں۔ معاون درسی مواد اور آن لائن تعلیمی وسائل تک رسائی پیدا کرتے ہوئے اس کو بچوں کے لیے مفید بنائیں۔ اپنے اندر صبر، تحمل، ترحم، محنت، تدبر مستقل مزاجی اور مسائل کے عاجلانہ حل کی استعداد پیدا کرنے کے لیے تعلیم و تربیت اور درس و اکتساب پر مبنی کتب کا مطالعہ کریں۔ گھر پر ساز گار تعلیمی ماحول پیدا کریں۔ بچوں میں گفت و شنید اور زبان دانی کے فروغ کے لیے مختصر قصے کہانیوں، لکچرس کو یکجا کرتے ہوئے اس کا مطالعہ کریں اور مواد کا بچوں سے اشتراک عمل لائیں۔ بچوں سے ان کی رائے حاصل کریں۔ بچوں کی دل چسپی کو قائم رکھتے ہوئے تعلیم اور درس و اکتساب کوفروغ دینے والی مہارتوں کو سیکھیں۔
والدین کے لیے ورچول اسکولنگ کے بنیادی اصول:  وبائی دور کے ابتدائی ایام میں منصوبے کی عدم موجودگی کے باعث والدین ذہنی و جسمانی دباؤ کا شکار ضروری ہوئے ہیں۔ ذیل کے نکات پر عمل کرتے ہوئے والدین خود کو ذہنی اور جسمانی دباؤ سے محفوظ رکھتے ہوئے ہوم اسکولنگ سہل طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔
1۔ باقاعدہ اسکول کی طرح ہوم اسکولنگ کلاسس کا بھی ٹائم ٹیبل تیار کریں۔ تاکہ بچوں کے معمولات میں خلل پیدا نہ ہو اوروہ گھر پر تعلیم کے حصول میں تن آسانی سے کام نہ لیں یا جب دل چاہے آرام کریں، تفریح کریں یا غیر تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رہیں۔ بچوں کی تعلیمی و جسمانی سرگرمیوں پر خاص دھیان دیں۔
2۔ بچے کی نیند کا خاص خیال رکھیں۔ بچوں کو چاق و چوبند رہنے کے لیے دس گھنٹوں کی نیند ضروری ہوتی ہے۔ بچوں کے سونے اور جاگنے کے اوقات کو یقینی بنائیں۔
3۔ ورچول لرننگ سے قبل بچے کو صبح جسمانی ورزش یا سرگرمی میں مشغول کریں تاکہ جسمانی صحت بہتر رہے۔ بہتر ناشتے سے بچوں کی یکسوئی بڑھتی ہے اور وہ بہتر طریقے سے اکتسابی کام انجام دے سکتے ہیں۔ یہ نہ سوچیں کہ گھر پر ہے جب چاہے کھا لیں گے۔ اس طرح کی سوچ اور عمل تعلیمی سرگرمیوں کی انجام دہی میں نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اوقات مقررہ پر کھانا دیں۔ کھانے کے اوقات کو ورچول لرننگ کی بنا تبدیل نہ کریں۔
4۔ اسکول کی طرح مضامین کے لیے گھنٹے(پیریڈ) مختص کریں اور اس پر سختی سے عمل پیرا رہیں۔
5۔ بچوں کو پڑھنے کے لیے پرسکون جگہ فراہم کریں جہاں ہوا اور روشنی کا گزر ہو۔ بچے کے تعلیمی آلات کتاب، نوٹ بک، پین، کمپیوٹر وغیرہ ترتیب سے رکھیں۔میز کرسی آرام دہ ہو تاکہ بچہ تکلیف سے محفوظ رہے۔گھر میں شور و غل نہ ہونے دیں تاکہ بچے کے تعلیمی عمل میں خلل واقع نہ ہو۔
6۔ ورچول سیشن کے بعد کے کام کی جانچ کریں۔ کلاسس کے بعد گیاٹ گیجس سے بچوں کو دور کریں. انھیں جسمانی سرگرمیوں جیسے چہل قدمی وغیرہ کی ترغیب دیں۔
7۔ براہ راست سیشنس کے دوران کلاس میں قدم رکھنے سے پرہیز کریں۔ دوران جانچ و امتحان بچے کو صحیح جوابات دینے میں مدد نہ کریں۔ یہ عمل بچوں کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
8۔ اگر درس و تدریس سے متعلق آپ کو کوئی شک ہو تو اسے بچے کے استاد سے رفع کرلیں لیکن براہ راست سیشن کے دوران ایسے عمل سے اجتناب ضروری ہے۔ اگر آپ کسی شئے سے مطمئن نہیں ہیں تو اسکول انتظامیہ سے براہ راست گفتگو کریں۔ واٹس ایب میسجیز وغیرہ سے اکثرالجھنیں پیدا ہوتی ہیں۔
9۔ اپنے بچے کے اسکول کا دوسرے اسکولوں سے موازنہ کرنے سے گریز کریں۔ اسکول انتظامیہ پر بھروسہ اور ان کے تعلیمی اقدامات پر اعتماد کریں۔ خیال رہے کہ اسکول کے لیے ہر بچہ خاص اور اہم ہوتا ہے اور ہر اسکول کے اپنے محدود وسائل ہوتے ہیں۔
10۔ جماعتوں میں شرکت کے لیے نظم و ضبط بہت اہم ہوتاہے، اور گھر پر بھی وقتا فوقتا آپ کو اس کی یاد دہانی کرانی چاہیے۔ بہتر ہوگا اگر آپ ہرجماعت کے لیے الارم لگادیں۔
11۔ اگر آپ کو کسی چیلنج کا سامنا ہے تو اسکول انتظامیہ سے ربط پیدا کریں اور مشاورت سے کام لیں۔
12۔ حفظان صحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے بچے کو اپنے دوستوں سے ملاقات کا موقع فراہم کریں۔ کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں حفظان صحت اور وقت کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔
13۔ بچے کا سیکھنا اس کے مارکس(نشانات) اور گریڈس (درجوں) سے زیادہ اہم ہے۔ بچوں کی محبت وشفقت سے مدد کریں۔
کورونا وائرس کے بہانے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہرگزنہ ہونے دیں۔ بچے تعلیم سے جس قدر دور ہوں گے اکتساب، تہذیب، تمدن اور کام یابی سے بھی دور ہوجائیں گے۔وسائل کی قلت ہو اگر معاشی مسائل درپیش ہوں تب بھی تین وقت کے بجائے دو قت کا کھانا کھائیں اور اگر تین وقت کا نہیں دوقت کا کھانا میسر ہو تو ایک وقت کا کھائیں لیکن بچوں کی تعلیم کا نقصان نہ ہونے دیں۔آپ کے بچوں کی تعلیم اور ان کے بہتر مستقبل کے ذمہ دار آپ خود ہیں۔ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کیجیے۔
فاروق طاہر صاحب کا یہ مضمون بھی ملاحظہ فرمائیں : آن لائن تعلیم ! مجروح بچپن، معذور اکتساب

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے