کتاب: انتخاب (ناول)

کتاب: انتخاب (ناول)

ناول نگار: ماہم جاوید 
مبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

ناول "انتخاب" رومان، حقیقت اور تصوف کا خوب صورت امتزاج ہے، جو نہ صرف اپنے اندر وسیع مفہوم سموئے ہوئے ہے بلکہ ہر عمر کے قاری کے لیے دل چسپی کا باعث بھی ہے.
بہ ظاہر یہ مقدس کی کہانی ہے جو زندگی کے اتار چڑھاؤ کے پردے میں جزو کے کل سے ملنے کے مختلف مراحل کی عکاس ہے لیکن مصنفہ نے بڑی عمدگی سے معاشرتی سوچ، رویوں، تقدیر کے سامنے انسان کی بےبسی اور قدرت کی گرفت کو ناول کے پردے پر پیش کر دیا ہے۔
ناول کا عنوان اپنے اندر گہرائی اور ذومعنویت لیے ہوئے ہے۔ انتخاب کے دو رنگ ہوتے ہیں:
ہم کسی کا انتخاب کرتے ہیں.
ہمارا انتخاب کیا جاتا ہے.
بعض اوقات ہم اپنے انتخاب کو بہتر سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے لیے ناموزوں ہوتا ہے جیسے مقدس کا شازل کو منتخب کرنا، شازل کا مہوش کو اور مہوش کا سعد کو۔ وقت نے ثابت کیا کہ تینوں ہی ناموزوں اور نقصان دہ تھے۔ مقدس کو اللّٰہ تعالیٰ کی محبت کے لیے اور مقدس کے لیے شازل کے بجائے فارس کا قدرت کی طرف سے انتخاب بہتر تھا لیکن اس عالمِ اسباب (دنیا) میں منتخب کرنے اور منتخب ہونے کے لیے اسباب فراہم کیے جاتے ہیں جن سے گزرنا انسان کی مجبوری ہے.
باغ و بہار سرِورق پر دائیں جانب دروازے کے پار پھولوں کی بہتات اور بائیں جانب دروازے کے پار دہکتی ہوئی آگ دیکھنے والے کے لیے تجسّس اور غور و فکر کا باعث ہونے کے ساتھ خوشی و غم، آسانی و مشکل اور اچھائی اور بُرائی کی علامت بھی ہیں.
ناول کا پلاٹ بہت مضبوط ہے۔ رومان، حقیقت، مذہب، روحانیت، معاشرتی مسائل، رویوں اور خواب کی تکنیک کوئی بھی کڑی اپنی جگہ سے ہٹتی دکھائی نہیں دیتی۔ تمام واقعات اور کردار آپس میں اس طرح مربوط ہیں کہ قاری کے لیے ناول کو شروع کرنے کے بعد مکمل کیے بغیر چھوڑنا ممکن نہیں ہو پاتا۔
مقدس کا کردار ناول کا مرکزی کردار ہونے کے باوجود ایک گوشت پوست کے کردار کے روپ میں سامنے آتا ہے۔ ناول کے تمام کردار اور واقعات اسی کے گرد گھومتے ہیں۔ مقدس صاف دل کی مالک لیکن مذہب سے دور ہے۔ اس کے ظاہر و باطن میں کوئی فرق نہیں ہے۔ شازل سے محبت اور کارڈیالوجسٹ بننا اس کے خواب ہیں۔ محبت کے جذبات شدت کے ساتھ اس کے دل میں موجود ہیں۔ شازل کے لیے محبت کا اظہار کھل کر کرتی اور اس سے جدائی کو اپنے لیے موت تصور کرتی ہے۔ شازل کی خاطر اپنے اسپیشلائزیشن کے خواب کو بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے لیکن سیڑھیوں سے گرنا اسے سال کے لیے کوما میں لے جانے اور معذوری کا باعث بنتا ہے۔ روحانیت کے سفر کا آغاز معذوری سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا لیکن معذوری اور شازل کے شادی سے انکار کے بعد خواب کے ذریعے روحانی راہ نمائی کا سلسلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ بالآخر اللّٰہ تعالیٰ کی محبت ہر محبت پر غالب آتے ہوئے اس کے لیے دین اور دنیا دونوں میں کامیابی کا باعث ثابت ہوتی ہے.
شازل کا کردار ظاہر پرستی اور خود غرضی کا شکار ہے۔ جو کبھی مقدس کی عادت ہونے کی بنا پر اور کبھی مہوش کی خوب صورتی اور اداؤں سے متاثر ہو کر فیصلے تبدیل کرتا دکھائی دیتا ہے۔ بہ ظاہر عقل پر مبنی مہ وش کا انتخاب اس کے لیے پچھتاوا بن جاتا ہے۔ ہر موقع پر خودغرضی اس کی ناکامی کا سبب ثابت ہوتی ہے۔
عینی کا کردار مثبت، خلوص و وفا سے بھرپور اور غلط و صحیح میں فرق کرنے کی خوبیوں سے متصف ہونے کی بنا پر پسندیدہ ٹھہرتا ہے۔
عمیرہ خاتون اور فارس کے کرداروں نے دلوں کو متاثر کیا. ماں بیٹا دونوں کے کردار دین کے قریب اور عمدہ انسانی صفات سے متصف ہیں. اپنائیت، محبت، وفا اور صبر دونوں کے کردار کا خاصہ ہے۔ اپنی انھی صفات کی بنا پر دونوں کردار آئیڈیل کے روپ میں سامنے اتے ہیں. یہی صفات انھیں کامیابی سے ہم کنار کرتی ہیں، چاہے وہ مقدس کی دیکھ بھال ہو یا اس کی دل جوئی، فارس کی اپنے پیشے سے محبت ہو یا مقدس کے لیے دل میں خاموش محبت، شمعون سے دوستی ہو یا رمشا کا احترام. ہر موقع پر سرخروئی ان کا مقدر ٹھہرتی ہے.
مہ وش، مہوش کی ماں اور مقدس کی تائی کے کردار منفی کرداروں کے روپ میں سامنے آتے ہیں، جنھیں ان کی شاطرانہ چالیں ہی شکست سے دوچار کرتی ہیں۔
ناول کے مکالمے برجستہ اور موزوں ہیں جن میں کردار بولتے دکھائی دیتے ہیں. خصوصاً مقدس، فارس، عینی اور عمیرہ بانو کے مکالمے دل کو چھوتے محسوس ہوتے ہیں۔
جزو کے کل سے ملاپ کے واقعات اور معلومات کا کمال یہ ہے کہ ان کا انداز ہلکا پھلکا ہے جس کی بنا پر نہ تو سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے اور نہ ہی گرانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مجموعی طور پر ایک اصلاحی ناول جو مذہبی معاشرتی دونوں لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے. اس کا دھلا دھلایا انداز متاثر کن اور قابلِ تعریف ہے.
عمدہ تخلیقی کاوش کے لیے مصنفہ داد کی مستحق ہیں ۔
***
آپ یہ تبصرہ بھی پڑھ سکتے ہیں:کتاب: انتخاب (ناول)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے