یقیں آتا نہیں دل کو ہے ان حکام دوراں پر

یقیں آتا نہیں دل کو ہے ان حکام دوراں پر

تنویر پھول
نیو یارک، امریکا

یقیں آتا نہیں دل کو ہے ان حکام دوراں پر
کہیں رہزن نہ بن جائے، یہ ہے شک ہر نگہباں پر
یہاں دیکھے ہیں اکثر بھائی بھائی خون کے پیاسے
کہ اب قابیل کی بد روح کا سایہ ہے انساں پر
تمھاری زلف کا ہونا پریشاں ، ایسا لگتا ہے
کہ جیسے کالی بدلی چھا گئی ہو ماہ تاباں پر
پرندے کے بدن سے اڑ چکا ہے روح کا طائر
نظر یک مشت آتا ہے پس دیوار زنداں ، پر
ثواب حج ملے گا تم کو ، یہ فرماں نبی کا ہے
جو تم ڈالو نظر الفت کی اپنے باپ اور ماں پر
عجب عالم ہے رنگ و نور کا دل کش پرندے میں
کبھی سرخاب کے دیکھے نہیں تم نے درخشاں پر ؟
نہ جانے فصل گل اے پھول ! کب آئے گی اس جانب
خزاں عفریت بن کر اب مسلط ہے گلستاں پر
***
تنویر پھول کی گذشتہ تخلیق :ذبح عظیم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے