عتیق انظر کے اعزاز میں ادبی نشست

عتیق انظر کے اعزاز میں ادبی نشست

مشہور و معروف شاعر جناب عتیق انظر، دوحہ قطر کی آمد پر نامور فکشن نگار و شاعر غضنفر کے دولت کدے پر زیر صدارت ممتاز افسانہ نگار اور شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یو نی ورسٹی میں ایڈ جنکڈ پروفیسر سید محمد اشرف ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں عتیق انظر کے فن اور شخصیت کے مختلف گوشوں پر گفتگو ہوئی۔ اس گفتگو میں پروفیسر طارق چھتاری، سابق صدر شعبۂ اردو اے۔ ایم۔ یو۔ علی گڑھ، پروفیسر غضنفر، پروفیسر سید سراج اجملی، ڈاکٹر نسیم عالم صدیقی اور ڈاکٹر شارق عقیل نے حصہ لیا۔
ادبی مذاکرے کے بعد مہمان شاعر سے ان کا کلام سنا گیا۔ اس موقعے پر سید محمد اشرف، غضنفر، سراج اجملی، نسیم صدیقی اور شارق عقیل نے بھی اپنی شعری تخلیقات پیش کیں۔ غضنفر کی صاحب زادی ڈاکٹر شہنا فرحان خان نے پر تکلف عشائیےکا بھی اہتمام کیا۔
آخر میں پروفیسر غضنفر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
نشست میں پڑھی گئیں تخلیقات کے نمونے :
جو خطا پہ زور عطا کرے جو عطا پہ روز خطا کرے
مرے پاس تیری مثال ہے ترے پاس میری مثال ہے
(سید محمد اشرف)
میری پہنچ سے اک دن باہر ہو جائیں گے
چھوٹے پودے پیڑ تناور ہو جائیں گے
اک چھوٹی سی سرداری پر بے قابو ہیں
کیا ہوگا جب آپ سکندر ہو جائیں گے
عتیق انظر (دوحہ/قطر)
دنیا ترے کمال سے آگاہ ہوں ولے
اب منھ لگا لیا ہے تو سر پر نہ آ کے بیٹھ
(نسیم صدیقی)
پورے اخلاص سے جو درد کی لذت بخشے
سچ ہے تیرا نہیں کوئی متبادل مرے دل
(سراج اجملی)
اس کے لبوں کی پھونک سے سارے چراغ بجھ گئے
اتنے بڑے کمال کا اس کو خیال بھی نہیں
(غضنفر)
شاخ گل سے جب کسی کا آشیاں جاتا رہا۔
آسماں تک چار تنکوں کا دھواں جاتا رہا۔
( شارق عقیل )
***

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے