بیرسٹر اویسی پر حملے کے ذریعہ کم زور طبقات کی آواز کو دبانے کی مذموم کوشش

بیرسٹر اویسی پر حملے کے ذریعہ کم زور طبقات کی آواز کو دبانے کی مذموم کوشش

ہندوسینا صدر کی طرف سے خاطیوں کی تائید میں قانونی امدادکی پیش کش، مفلوج ذہنیت کی عکاسی

اسلام پور، اتر دیناج پور ، مغربی بنگال. 6/فروری۔ (پریس ریلیز)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی، میرٹھ کے کٹھوراسمبلی حلقہ سے انتخابی تشہیر کے بعد واپسی کے دوران ڈاسنہ علاقے کے ٹول پلازہ پر گزشتہ جمعرات کو قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے۔ اس طرح کے واقعات پر افسوس ظاہرکرتے ہوئے سوشل امپارومنٹ مشن کے رکن، محمد انجم راہی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی انتہا پسندوں نے اشوکا روڈ پر واقع بیرسٹراسد الدین اویسی کی رہائش گاہ پر کئ بار حملے کیے ہیں۔ گزشتہ جمعرات کو اویسی پر ہوئے قاتلانہ حملہ میں ملوث اور جرم کو انجام دینے والے افراد کی سی سی ٹی وی فوٹوز کے ذریعہ شناخت اور گرفتاری ہوچکی ہے۔ حملہ آور سچن شرما اور شوبھم کی گرفتاری کے بعد ہندوسینا کے قومی صدر وشنو گپتا کا یہ کہنا کہ اویسی پر قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کی تائید میں تمام قانونی امداد فراہم کی جائے گی، سراسر افسوسناک اور منافرتی ماحول کو مزید پروان چڑھانے کی ناپاک اور مذموم کوشش ہے۔ محمد انجم راہی نے کہا کہ اس طرح کی بیان بازی کے ذریعہ قومی وریاستی سطح پر ہندستانی دستور و آئین کی دھجیاں اڑانے والوں کے خلاف ریاستی وزارت داخلہ یوپی، اور قومی وزارت داخلہ کو بھی حد درجہ چوکسی اختیار کرنے، پارٹی اورمذہب سے بالاترہوکر ہندوسینا کے صدر کو بھی فوری گرفتار کرنے کے احکام جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی بیرسٹراسدالدین اویسی پر قاتلانہ حملہ آوروں کے خلاف یواے پی اے کے تحت سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے سنگین سزاکا تعین کرنا چاہیے، جس سے قومی سطح پر اس طرح کے جرائم پیشہ افردا میں ایسی سنگین غلطی کرنے سے ڈر اور خوف کے ساتھ قانونی بالادستی اورحکومت کا سیکولرزم پر مبنی جمہوریتی طرزحکومت کی بالادستی میں مزید پختگی قائم ہو۔ انھوں نے کہا کہ اگر ریاستی یا مرکزی حکومتیں ایسے بھیانک اور سنگین جرائم پر بھی خاموشی یا جانب دارانہ رویہ اختیارکرتی ہیں تو مستقبل میں قانون اور دستورکا راج ختم ہوجائے گا۔ جرائم پیشہ افراد کے عزائم مزید بلندہوں گے۔ اس لیے وزارت داخلہ اورالیکشن کمیشن آف انڈیا کے ماتحت انتخابی موسم میں کام کرنے والے پولیس انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے جرائم پیشہ افراد پر سخت نگرانی رکھا کریں اور جرائم میں ملوث افراد پر بر وقت سخت ترین کاروائی کرتے ہوئے، گنہگاروں کو کیفر کردارتک پہنچائیں۔ تاکہ ملک میں امن اور بھائی چارگی کی فضاقائم رہے اورعام انسانوں میں ڈر اور خوف کا ماحول ختم ہوسکے۔
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : انسانیت نوازا ور انصاف پسند سیکولر”ہندستان“ پر دہشت پسندوں کے ناپاک عزائم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے