بزم دوستاں“ کے زیر اہتمام ڈاکٹر عبدالحئی، ڈاکٹر حافظ محمد عمران اور محمد اعظم ایوبی کے اعزاز میں استقبالیہ جلسہ

بزم دوستاں“ کے زیر اہتمام ڈاکٹر عبدالحئی، ڈاکٹر حافظ محمد عمران اور محمد اعظم ایوبی کے اعزاز میں استقبالیہ جلسہ

نئی دہلی (10/نومبر2021)
”بزم دوستاں“ کے زیر اہتمام ڈاکٹر عبدالحئی، ڈاکٹر حافظ محمد عمران اور محمد اعظم ایوبی کے دہلی آمد پر روز اپارٹمنٹ، ڈی۔5، اوکھلا وہار، جامعہ نگر میں استقبالیہ جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ واضح ہو کہ یہ تینوں حضرات صوبہ بہار کے شہر دربھنگہ، جہان آباد اور مونگیر میں حالیہ دنوں اُردو لکچرشپ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں اور اپنی اعلا علمی صلاحیتوں سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ جلسے کے آغاز میں پروفیسر شہزاد انجم نے تینوں مہمانان کا استقبال کیا اور فرمایا کہ ”بزم دوستاں“ کے زیر اہتمام ادبی جلسے کا انعقاد پابندی سے کیا جاتا تھا مگر کووڈ کی وجہ سے یہ سلسلہ رک سا گیا تھا۔ حالات کے معمول پر آنے کے بعد اس سلسلے کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے۔ تمام مہمانان کی آمد پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر شہزاد انجم نے فرمایا کہ نئی نسل کے ہاتھوں اردو کا مستقبل ہے۔ نوجوان اسکالرز اپنے علمی و تحقیقی اور تخلیقی کاموں کی وجہ سے ملک میں اپنا نام روشن کرسکتے ہیں اور ادب کی خدمت بہ حسن و خوبی انجام دے سکتے ہیں۔ انھوں نے مزید فرمایا کہ موجودہ عہد فکشن بالخصوص ناولوں کا ہے۔ اس سال ادب کا نوبل انعام معروف فکشن نویس تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گورنا کو، گیان پیٹھ ایوارڈ امیتابھ گھوش کو ان کے ناولوں اور اس سال کا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ اردو کے معروف فکشن نگار پروفیسر حسین الحق کو ان کے ناول ”اماوس میں خواب“ پر دیا گیا ہے۔ یہ ایک اتفاق ہوسکتا ہے لیکن اس سے ناولوں کی بڑھتی ہوئی عظمت کا احساس بھی ہوتا ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں اردو میں کئی اہم ناول لکھے گئے جن میں خواب سراب، روحزن، چاند ہم سے باتیں کرتا ہے، کشکول، راج دیو کی امرائی، ایک خنجر پانی میں، موت کی کتاب، تخم خوں، ہجورآما، اس نے کہا تھا، اللہ میاں کا کارخانہ، چینی کوٹی، مرگ انبوہ اور بنارس والی گلی وغیرہ کا ذکر خصوصی طور پر کیا جاسکتا ہے۔ اس جلسے میں ادب کی موجودہ صورت حال پرشرکائے محفل ڈاکٹر عبدالحئی، ڈاکٹر حافظ محمد عمران، ڈاکٹر اعظم ایوبی، ڈاکٹر زاہد ندیم احسن، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر آس محمد صدیقی، ڈاکٹر محمد علام الدین، تجمل حسین، عبداللہ منیر العالم، وسیم احمد اور اقبال حسین نے گفتگو کی۔ اس موقع پر معروف فکشن نویس رحمان عباس کے نئے ناول ”زندیق“ کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔ سبھی حاضرین نے اس ناول کی آمد پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ جلسے کے اختتام کے بعد تمام شرکا نے پرتکلف عشائیے میں شرکت فرمائی۔

پروفیسر شہپر رسول اور پروفیسر عبدالرشید کی سبک دوشی پر الوداعیہ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے