تہذیب الاخلاق کی اپنی الگ تھی اک پہچان

تہذیب الاخلاق کی اپنی الگ تھی اک پہچان

(سرسید احمد خان کے ماہنامے تہذیب الاخلاق پر
منظوم تاثرات)

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

تہذیب الاخلاق کی اپنی الگ تھی اک پہچان
تھا یہ رسالہ عہد میں اُن کے سرسید کی شان
اردو کے اسلوبِ بیاں پر تھا یہ اثر انداز
سرسید کے فکر و نظر کا تھا یہ اک عنوان
سرسید کی تحریروں میں، تھا اک سوز و گداز
اردو نثر میں جس نے بڑھایا سادہ نویسی کا رجحان
شبلیؔ، حالی،ؔ نذیرؔ احمد ہوں، یا ہوں حسین آزاد
ان کے اور اُن کے رفقا کا ہے یہ اک احسان
تہذیب الاخلاق کی شکل میں اے ایم یو کرتی ہے نشر
حلقۂ اہلِ نظر میں اب بھی ان کا یہ فرمان
اردو کی ترویج و اشاعت ہے اپنا اخلاقی فرض
جس کے رسم الخط میں نہاں ہے اس کی اپنی جان
سرسید کا علمی مشن ہے وقت کی اک آواز
اردو اور اردو والوں پر جس کا ہے احسان
سرسید کی نظر میں اس کا تھا جو نصب العین
تہذیب الاخلاق کا جاری یونہی رہے فیضان
سرسید تھے جس کے بانی اس کے صغیر ہیں آج مدیر
عصری ادب کی ہے یہ برقیؔ آج بھی اک میزان
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں :اکیسویں صدی میں تحریک علی گڑھ کی عصری معنویت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے