اکیسویں صدی میں تحریک علی گڑھ کی عصری معنویت

اکیسویں صدی میں تحریک علی گڑھ کی عصری معنویت

(بزم اصحاب قلم کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بہ عنوان "اکیسویں صدی تحریک علی گڑھ کی عصری معنویت " میں پیش کردہ.) 

ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی

تھی یہ تحریک علی گڑھ ایسا تعلیمی مشن
جس کا چرچا ہر طرف ہے انجمن در انجمن
اس کی عصری معنویت آج بھی ہے برقرار
کردیا قربان سرسید نے جس پر جان و تن
اُن کے ہی علمی مشن کا یہ نتیجہ ہے کہ آج
ہیں علی گڑھ کے ستارے ہر طرف جلوہ فگن
اتحاد باہمی تھا اُن کا فطری مشغلہ
تھے اسی کی راہ پر وہ زندگی بھر گام زن
آج کا سمپوزیم بھی ہے اسی کی اک کڑی
تاکہ سرسید کا ہو تکمیل تعلیمی مشن
ہر طرح کی عصبیت سے پاک تھا اُن کا ضمیر
محترم تھے ان کی نظروں میں سبھی اہلِ وطن
کرتے تھے تلقین سر سید اسی کی عمر بھر
آج تک ہے جس کا گہوارہ علی گڑھ کا چمن
ہے یہ تحریک علی گڑھ کا نتیجہ جس سے آج
علم کی شمعِ فروزاں ہر طرف ہے ضوفگن
قومی یکجہتی کے سرسید علم بردار تھے
آج بھی اے ایم یو جس کی راہ پر ہے گام زن
دونوں آنکھیں جس کی برقی اعظمی ہیں دل پذیر
ہندو مسلم اُن کی نظروں میں تھے اِک ایسی دُلہن
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو:وقار شعر و سخن تھے امیر مینائی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے