دین اسلام کی ہے بقا کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا

محمد عادل فراز 

علی گڑھ
موبائل:9358856606

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا

گونجتی مسجدوں کی اذانوں میں ہے
حق پرستوں کے دیکھو بیانوں میں ہے
یہ زمین و زماں آسمانوں میں ہے
دل میں مومن کے ہے رونما کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا

عزم شبیر ؑسے تم نے سیکھا نہیں
وقت کے تم یزیدوں سے ڈرنا نہیں
شر پسند کی بیعت کو کرنا نہیں
صبر و ہمت کا ہے آئینہ کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا

صبر کے اپنے جوہر دکھاتے رہے
بھوکے پیاسے رہے مسکراتے رہے
اور سجدے میں سر کوکٹاتے رہے
جانثاروں  کا ہے حوصلہ کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا

جب شبیہ پیمبر ؑکے برچھی لگی
زلزلہ آ گیا اور زمیں بھی ہلی
لب پہ سرورؑ کے تھا یا علیؑ یا علیؑ
آگئے خلد سے مصطفےٰؐ کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا

جاکہ کربل میں دے دے عریضہ مرا
ظلم کی ہو گئی ہے یہاں انتہا
بھیج دے جس کو پردے میں تو نے رکھا
میرا پیغام لے جا صبا کربلا

دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
***

صاحب نظم کی یہ نگارش بھی ملاحظہ ہو : غزل کے دامن کو سائنسی رنگوں سے سجانے والا شاعر:ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے