حیات علامہ حافظ عبد الرؤف بلیاوی:ایک نادرگوشہ

حیات علامہ حافظ عبد الرؤف بلیاوی:ایک نادرگوشہ

محمد شہروز کٹیہاری
حافظ ملت ،عزیز الاولیا ،حضرت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی، بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے دست راست تھے رئیس المعقولات علامہ حافظ عبد الرؤف بلیاوی قدس سرہ- جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے شیخ المعقولات اور نائب شیخ الحدیث تھے-ضلع بلیا ،یو-پی ان کا آبائی مسکن تھا-والد ماجد جناب محمد اسلام صاحب کلکتہ میں ریلوے ملازم تھے -کلکتہ سے حفظ قرآن کے بعد امروہہ اور احسن المدارس کان پور ہوتے ہوئے جامعہ اشرفیہ مبارک پور پہنچے -حافظ ملت کی بارگاہ میں دستار فضیلت حاصل کی- کچھ دنوں بریلی شریف اور ناگ پور میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد مستقل طور سے جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے ہوکر رہ گئے- سنی دار الاشاعت مبارک پور کے قیام اور فتاوی رضویہ کی اشاعت میں آپ کا نمایاں کردار رہا ہے – جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی تدریس کے زمانے میں کچھ مہینہ چھٹی لے کر ملک العلما ،فاضل بہار علامہ ظفر الدین بہاری قدس سرہ(مصنف الجامع الرضوی المعروف بصحیح البہاری) سے علم ھیئت و توقیت کے مشکل اسباق کی عقدہ کشائی کی- ملک العلما سے اس اکتساب علم پر تو ملک العلما کے سبھی سوانح نگار متفق ہیں ،مگر شہزادہ ملک العلما ڈاکٹر مختارالدین آرزو رحمہ اللہ کے مطابق یہ اکتساب پٹنہ کے”ظفرمنزل”(ملک العلما کا گھر) میں ہوا تھا -(حیات ملک العلما از پروفیسر مختارالدین آرزو)
جب کہ ملک العلما کے تلمیذ رشید حضرت مولانا شہاب الدین اشرفی قدس سرہ کے مطابق حافظ عبد الرؤف بلیاوی نائب شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی آمد جامعہ لطیفیہ بحر العلوم کٹیہار میں ہوئی تھی -اس وقت ملک العلما یہاں کے صدرالمدرسین تھے – (ملک العلما 1950 سے 1960 تک بحرالعلوم کٹیہار میں رہے) تین ماہ کی رخصت لے کر آئے تھے،مگر چند ہفتوں میں سارے اشکالات حل فرماکر واپس ہو گئے-(دیکھیے جہان ملک العلماص 452)
جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے سابق استاذ اور ملک العلما پر سب سے بڑے لکھاری حضرت مولانا مفتی محمد ارشاد احمد ساحل سہسرامی مصباحی لکھتے ہیں-
"جب ملک العلما مدرسہ لطیفیہ بحر العلوم کٹیہار میں درس دے رہے تھے اس وقت آپ (عبد الروف بلیاوی)نے اس فن کو سیکھنے کے لیے کٹیہار کا سفر کیا اور چھ مہینہ رہ کر اس فن میں مہارت حاصل کی -(جہان ملک العلما ص1043)
ملک العلما کے باحیات تلامذہ میں مولانا عبد العلیم علمی (مالک علمی کتب خانہ بہادر گنج ،کشن گنج ساکن نٹواپارہ ،بہاردگنج ،کشن گنج) اور مولانا عبد القادر رشیدی سابق پرنسپل مدرسہ شمسیہ سہی پور،اعظم نگر ،کٹیہار (ساکن بائسی چوپڑا ،پورنیہ بہار) سے راقم الحروف (شہروز)کی بالمشافہ گفتگو دونوں کے گھر پر ہوئی ہے -دونوں بحرالعلوم کٹیہار میں ملک العلما سے فیض یا فتہ ہیں – دونوں نے حافظ عبد الروف بلیاوی کے واقعہ کٹیہار کی پر زور تائید فرمائی -آخر الذکر نے تو اپنا چشم دید واقعہ بتایا،مزید فرمایا کہ ملک العلما حافظ عبد الروف بلیاوی قدس سرہ کو بعد عصر تا مغرب کا وقت عنایت فرماتے تھے_جو ان کی چائے نوشی کا وقت تھا-
کٹیہار میں علامہ عبد الروف بلیاوی کی مدت قیام میں بھلے اختلاف ہو ،مگر قیام و اکتساب ثابت ہے ،ممکن ہے ظفر منزل پٹنہ میں بھی اکتساب رہا ہو-
*موہنا ،چوکی،کدوا،کٹیہار،بہار

صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش : میں انا ہوں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے