کتاب : سلام کربلا

کتاب : سلام کربلا

مبصر: طیب فرقانی

برصغیر ہندو پاک میں قوالی کی روایت کئی سو سالوں پر مشتمل ہے. ہندوستان میں اسے خواجہ معین الدین چشتی اور چشتی سلسلے سے منسلک صوفیائے کرام نے فروغ دیا. امیر خسرو ( ابو الحسن یمین الدین) نے قوالی کو نئے رنگ و آہنگ سے روشناس کرایا. ان کی غزلیں آج بھی قوال حضرات گاتے ہیں. جن میں "زحال مسکیں مکن تغافل….” اور ” چھاپ تلک سب چھینی ری…” بے حد مقبول و معروف ہیں.

بعد کے زمانے میں صابری برادران اور نصرت فتح علی خان جیسے بڑے قوال ہوئے جنھوں نے قوالی کو مشرق سے مغرب تک پہنچا دیا. قوالی میں مختلف اصناف شاعری کا استعمال ہوتا رہا ہے. 

زیر تبصرہ کتاب میں متعدد قوالوں اور گلوکاروں کے ذریعے پیش کردہ ایسے کلام کو شامل کیا گیا ہے جن کا تعلق شہیدان کربلا سے ہے. ان میں کئی ایک ایسے گلو کار ہیں جو قوال نہیں ہیں لیکن انھوں نے شہیدان کر بلا سے متعلق شاعری پر قوالی پیش کی ہے. ان میں ایک نام محمد رفیع صاحب کا بھی ہے.

شہادت امام حسین کو یاد کرنا اور محرم کے مہینے میں مجلسیں منعقد کرنا، جلوس نکالنا قدیم روایت ہے. اس میں بڑی تعداد میں ہندو بھائی شریک ہوتے رہے ہیں. یہی نہیں انھوں نے شاعری کے فارم میں امام حسین کو خراج عقیدت بھی پیش کی ہے اور گلوکاری کے فارم میں قوالی بھی. زیر تبصرہ کتاب میں ایسے کئی ہندو قوال کے ذریعے پیش کیے گئے کلام کو بھی یکجا کیا گیا ہے. اسی لئے قوالوں کی فہرست میں جہاں ایک طرف شمشاد بیگم ہیں تو دوسری طرف شنکر شمبھو قوال بھی ہیں. 

کتاب کے مصنف مختار حسین حامدی نے اس کتاب کو تحقیق و تدوین کے مرحلے سے گزارنے میں محنت شاقہ سے کام لیا ہے. اول تو  بہتر (72) ایسے کلام کو یکجا کرنا جن کا تعلق شہادت نواسہ رسول اور ان کے متعلقین سے ہے. پھر ان کم یاب گراموفون ریکارڈز کو سن کر کلام کو صفحہ قرطاس پر جمع کرنا. پھر ان کی تصحیح و تصدیق کروانا. کسی قوال کے ذریعے پیش کردہ کلام کے خالق کا پتہ لگانا ایک اہم کام ہے. مصنف نے کتاب میں ہر کلام کے قوال کے ساتھ اس کے خالق کا نام بھی درج کیا ہے. ہر قوال کی تصویر بھی شائع کی ہے. انتخاب کلام میں معیار کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے. کتابت و اشاعت میں نفاست و سلیقگی دیکھی جاسکتی ہے. اس کتاب کی تحقیق و تدوین سے منسلک سبھی حضرات کے نام و پتے درج کر دئے گئے ہیں. اس طرح ایک عمدہ، تاریخی اور تحقیقی کتاب ہمارے ہاتھوں میں ہے. قیمت بھی کم رکھی گئی ہے. اشتراک کے قارئین کے لئے پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کرنے کی اجازت بھی عطا کی گئی ہے.

ہم صاحب کتاب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ کتاب سے بڑی تعداد میں لوگ فیض یاب ہوں گے. نئے زمانے کے قوالوں کے لئے یہ ایک تحفہ سے کم نہیں. 

ہم  مدھیہ پردیش کے نوجوان شاعر اور گیسٹ اسسٹنٹ پروفیسر جاوید رانا صاحب کے بھی شکر گزار ہیں جنھوں نے اس کتاب پر تبصرے کے لئے اشتراک ڈاٹ کام کا انتخاب کیا.

ذیل میں درج لنک سے آپ پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں. اس سے قبل صاحب کتاب کا تعارف ملاحظہ فرمائیں :

نام: مختار حسین انصاری حامدی

پیدائش: یکم مارچ 1950
مقام پیدائش:جبل پور

ولدیت،: شیخ بابو رجب متوفی 1985
والدہ : حجن آئشہ بی متوفی2000

زوجہ: اختری بیگم متوفی2013

پتہ: 423 نیا پل شمالی موتی نالا جبل پور مدھیہ پردیش

رابطہ: 9977932234

تعلیمی لیاقت: 1981ء میں ایم اے سیاسیات کی سند، رانی درگا وتی یونیورسٹی جبل پور سے حاصل کی. 
مدھیہ پردیش ٹائپنگ بورڈ بھوپال سے ہندی اور انگریزی میں ٹائپنگ کی سند حاصل کی. 

ملازمت : مرکزی محکمۂ وزارت دفاع کی وہیکل فیکٹری جبل پور میں 1971ء میں ملازمت اختیار کی اور 2010ء میں آفس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے سبک دوش ہوئے۔

ادبی و سماجی خدمات: 1968ء میں "مسلم بیدار کمیٹی” کی تشکیل کر کے قوم و ملت کی فلاح و بہبود بالخصوص معاشی بدحالی کو دور کرنے میں سرگرم عمل رہے
کئی مشاعرے اور ادبی نشستیں اور سلام و نعتیہ محفلوں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں. اردو کتب کی نشر و اشاعت میں دل چسپی رکھتے ہیں. 

موجودہ مصروفیات :مجذوب بزرگ حضرت حافظ محمد قاسم بابا کی درگاہ بہورہ باغ جبلپور کی انتظامیہ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں.

کتاب کی پی ڈی ایف فائل نیلی سطر پر کلک کر کے ڈاؤن لوڈ کریں : http://ishtiraak.com/wp-content/uploads/2021/02/Salam-e-Karbala.pdf

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے