کربلا اور حسینؑ

کربلا اور حسینؑ

سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی*

جب بھی مرے خیال میں آتی ہے کربلا
مفہوم زندگی کا بتاتی ہے کربلا
سویا ہوا نصیب جگاتی ہے کربلا
عزم و عمل کی راہ دکھاتی ہے کربلا

سجدوں کی خوبیوں کی یہی اک مثال ہے
ذروں میں اس کے حسنِ وفا کا کمال ہے

نقطے میں کب کسی کے سماتی ہے کربلا
ذروں کو آفتاب بناتی ہے کربلا
باطل کی طاقتوں پہ ہنساتی ہے کربلا
ظلم و ستم کو رن میں رلاتی ہے کربلا

کرب و بلا کی وصف بیانی محال ہے
یہ ہے عروجِ صبر اسے کب زوال ہے

ہر دور میں شعور کا پیغام کربلا
عقل و خرد کا ہوش کا اک جام کربلا
اہلِ وریٰ کے واسطے انعام کربلا
باطل کی شہ رگوں پہ ہے صمصام کربلا

ٹھوکر میں اپنے رکھتی ہے شاہوں کے تاج کو
رکھتی ہے پاک بغض و حسد سے سماج کو

واقف ہے کون کرب و بلا کے مقام سے
کس کا ہے ربط دونوں جہاں کے امام سے
لایا سحر ہے کون سرِ عصر شام سے
رشتہ ہے کس کا اب بھی شہادت کے بام سے

آواز آرہی ہے فقط اک حسینؑ ہے
زہراؑ کا لاڈلا ہے پیمبرؐ کا چین ہے

کیسا حسینؑ کون دلِ فاطمہؑ کا چین
حیدر کا لال سبطِ شہنشاہِ مشرقین
دونوں جہاں کی جان ستاروں کا نورِ عین
سچا امام یعنی رسالت کی زیب و زین

جس کی لبوں کی پیاس کا پیاسا فرات ہے
مرنے کے بعد بھی جو مسلسل حیات ہے

جس نے لہو کے دشت میں جنت نمائی کی
جس نے بڑی صفائی سے شر کی صفائی کی
جس نے ستم گروں کے بھی حق میں بھلائی کی
جس نے اٹھائی تیغ مگر کب لڑائی کی

خوش جس نے کردیا ہے رسولِ نجات کو
سجدے سے جس نے جیت لیا کائنات کو

نوکِ سناں پہ جس کی بلندی کا نور ہے
جس کو نمازِ عشق کا ہر دم سرور ہے
وہ جو کٹا کے سر کو بھی مرنے سے دور ہے
بدلہ وفا کا جس کی مقامِ نشور ہے

جس کے لہو کے رنگ میں ڈوبا ہے دینِ پاک
خاکِ شفا ہے جس کے قدومِ شفا کی خاک

وہ جس کا نام لینا بھی کارِ ثواب ہے
وہ جو طہارتوں کا مکمل نصاب ہے
جس کے بغیر کارِ زمانہ سراب ہے
جو گلشنِ رسول کا تازہ گلاب ہے

ایسا گلاب جس نے خزاں کو شکست دی
جس نے بہار باغِ شہادت کے نام کی

یعنی حسینؑ عالمِ انسانیت کا ناز
یعنی حسینؑ صبر و شجاعت کا امتیاز
یعنی حسینؑ بزمِ ہدایت کا سرفراز
یعنی حسینؑ روحِ عبادت کی اک نماز

یعنی حسینؑ دولتِ عالم کا نام ہے
یعنی حسینؑ ابنِ علیؑ پر سلام ہے

یعنی حسینؑ صبر کے معیار کا وقار
یعنی حسینؑ شکر کے سجدوں کا اعتبار
یعنی حسینؑ راہِ شہادت کا شہ سوار
یعنی حسینؑ ملکِ تلاوت کا تاج دار

یعنی حسینؑ مرضیِ معبودِ کائنات
یعنی حسینؑ حاصلِ پہنائے شش جہات

یعنی حسینؑ فتحِ مبیں، انبیاء کا خواب
یعنی حسینؑ سورۂ کوثر کا انتخاب
یعنی حسینؑ زورِ لوائے ابوتراب
یعنی حسینؑ نعرۂ تکبیر کا شباب

یعنی حسینؑ قوتِ الطافِ ذوالجلال
یعنی حسینؑ دونوں جہانوں میں بے مثال

یعنی حسینؑ زیبِ سخن زینتِ کلیم
یعنی حسینؑ فصلِ خرد شوکتِ فہیم
یعنی حسینؑ باغِ بلاغت کی ہے شمیم
یعنی حسینؑ صبحِ فصاحت کی ہے نسیم

کرب و بلا سے فکر کی اونچی اڑان ہے
ذکرِ حسینؑ ہی سے وفاؔ کامران ہے

***
*ہلال ہاؤس
مکان نمبر ۴۱۱/۴
نگلہ ملاح سول لائن
علی گڑھ یوپی
موبائل:9219782014

وفا نقوی کی یہ نگارش بھی ملاحظہ فرمائیں : نیپال میں اردو ادب کا شہاب ثاقب : ڈاکٹر ثاقبؔ ہارونی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے