سیمانچل کی تاریخ (قسط سوم)

سیمانچل کی تاریخ (قسط سوم)

احسان قاسمی
رابطہ: ehsanulislam1955@gmail.com

مہابھارت کال کے بعد سیمانچل: مولانا محمد یوسف رشیدی ہری پوری احسن التوارخ میں یوں رقم طراز ہیں: "پورنیہ گزٹیئر وغیرہ میں ہے کہ راجہ بکرماجیت کے زمانہ میں پانچ بھائی (۱) اسوڑہ (۲) بینو (۳) بڑیجان (۴) ننھا (۵) کنہا نام سے تھے۔ ان پانچوں بھائیوں نے اپنی بود و باش اور سکونت کے لیے اپنے اپنے نام سے ایک ایک قلعہ بنوایا تھا۔"
قارئین! یاد رکھنے کی بات ہے کہ راجا بکرماجیت یا بکرمادتیہ کی پیدائش 102 قبل مسیح میں ہوئی تھی اور اس کا انتقال حضرت عیسٰی کی پیدائش کے 15 سال بعد ہوا تھا۔
بعض روایات میں ان قلعہ جات کو مہابھارت کال کا بیان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان قلعوں میں چونکہ بعد کے زمانے میں مقامی راجاؤں مثلاً اسوڑہ اور بینو وغیرہ نے بود و باش اختیار کر لی لہذا ان کے ناموں سے ہی یہ قلعے مشہور ہو گئے۔
وزیر اعلا بہار شری نتیش کمار نے 2019ء میں بینوگڑھ وغیرہ کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت چند ماہرین نے ان آثارِ قدیمہ کو پال خاندان کے دور حکومت (750ء سے 1161ء) کا بتایا تھا۔
سچی بات تو یہ ہے کہ یہ تمام محض اندازے ہیں اور جب تک کاربن ڈیٹنگ یا دیگر سائنٹیفک طریقوں سے تاریخ کا تعین نہیں کیا جاتا مفروضے ہی رہیں گے۔
پھر بھی کچھ تفصیل ان آثار قدیمہ کے متعلق پیش ہیں:
۱ – اسوڑہ گڑھ – پورنیہ اور کشن گنج کے درمیان قومی شاہراہ 31 کے کنارے اسوڑہ گڑھ نامی جگہ ہے۔ کبھی یہ پورنیہ ضلع کا حصہ ہوا کرتا تھا لیکن 1956ء میں State re- Organization act کے تحت ضلع اتر دیناج پور (صوبہ بنگال) کا حصہ بن چکا ہے۔
بہ قول مولانا محمد یوسف رشیدی ہری پوری: "اس گڑھ کا نام کیچک گڑھ بھی ہے۔ اس نام سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گڑھ بھی راجہ بیراٹھ کے وقت کا ہے۔ اس لیے کہ کیچک راجہ بیراٹھ کے سالا کا نام تھا۔ راجہ کیچک کے بعد راجہ اسوڑہ نے چونکہ اپنے زمانے میں اس گڑھ میں قیام کیا تھا، اس لیے اس کا نام اسوڑہ گڑھ پڑ گیا ہوگا. "
۲ – بڑی جان: کوچادھامن ترقیاتی بلاک کے بڑی جان پنچایت میں راجا بڑیجان کا گڑھ ایک بڑے ٹیلے کی شکل میں موجود ہے۔ آبادی میں اضافے کے سبب مسلسل جنگلوں کی کٹائی اور پرتی زمین کے لگاتار کھیتوں میں تبدیل ہوتے جانے سے آثار قدیمہ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔  یہاں زمین کے اندر سے تاریخی حیثیت کی حامل بہت ساری اشیا برآمد ہو چکی ہیں جو بے توجہی کے سبب غائب بھی ہو گئیں۔
۱۹۸۶ء میں تقریباً چھ ماہ میں کنہیا باڑی جنتا ہاٹ برانچ میں ڈیپوٹیڈ تھا۔ اس زمانے میں کئی بار بڑی جان ہاٹ جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں ایک پیپل کے پیڑ کے نیچے کالے رنگ کے پتھر پر بنی مورتی ایستادہ تھی۔ اس مورتی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سات گھوڑوں پر سوار یہ بھگوان سوریہ کی مورتی ہے۔
کونارک (اڑیسہ) میں بھارت کا اکلوتا سوریہ بھگوان کا مندر صحیح حالت میں اب تک موجود ہے۔ اگر بڑی جان میں واقعی بھگوان سوریہ کا مندر تھا تو یہ بڑی اہم بات ہوگی۔ مندر کے سنگی داخلی دروازے کا اوپری حصہ بھی شکستہ حالت میں ایک کھیت میں پڑا ملا ہے۔
ہندو اساطیر میں انگ راجا کرن کا پتا سورج کو ہی قرار دیا گیا ہے۔ چونکہ اس خطے پر راجا کرن کی حکومت تھی لہذا سورج بھگوان کے مندر کا ہونا کوئی حیرت کی بات بھی نہیں ہے۔
۳ – بینو گڑھ : ٹیڑھا گاچھ ترقیاتی بلاک کے ڈاک پوکھر پنچایت میں راجہ بینو کا گڑھ ٹیلے کی شکل میں، مندر اور تالاب موجود ہیں۔ یہ قلعہ 180 ایکڑ میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کا کچھ حصہ جنگلات سے بھرا ہے۔ 2019ء میں وزیر اعلا نتیش کمار نے دو بار اس مقام کا دورہ کیا تھا اور اسے سیاحتی مرکز کی حیثیت سے ڈیولپ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سلسلے میں تالاب کی مرمت کا کام کیا گیا اور کچھ پیڑ بھی لگائے گئے تھے۔
یہاں سے کچھ فاصلے پر نٹِن سالہ (رقص گاہ) کے کھنڈرات ہیں۔ روایت ہے کہ پانڈو اپنے اگیات واس کے دوران اس قلعے میں ٹھہرے تھے اور ارجن جنھوں نے برہنلا बृहन्नला زنخا کا روپ دھارا ہوا تھا، وہ اس رقص گاہ میں ناچ گانے کی ٹریننگ دیا کرتے تھے۔
۴ ۔ ۵ _ ننھا اور کنہا گڑھ: احسن التوارخ کے مصنف کے مطابق: "یہ دونوں بھی راجہ اسوڑہ کے بھائی تھے اور یہ لوگ راجہ بکرماجیت کے زمانہ میں تھے جو ظہور عیسٰی علیہ السلام سے پانچ چھ سو برس پہلے گزرے ہیں۔ ان دو بھائیوں کے شکستہ مکانات کے کھنڈرات پواکھالی ہاٹ سے اتر تقریباً ڈھائی تین کوس کے فاصلے پر ڈنگدنگی موضع کے متصل واقع ہے۔ ان لوگوں کے زمانہ کی، جسے ڈھائی ہزار برس کے لگ بھگ ہو رہا ہے، ایک مورت اب تک موجود ہے جس کے سر کا کچھ حصہ ٹوٹا ہوا ہے۔ یہ مورت کنہیا جی کی ہے۔
یہاں کی یہ مورت اور بڑی جان گڑھ کی شکستہ مورت شکل و صورت، نقش و نگار وغیرہ میں بالکل ایک ہی طرح کی ہے۔"
۶ – بلی گڑھ : یہ قلعہ راجا بلی کا ہے۔ اس کا رقبہ بینو گڑھ سے بھی زیادہ ہے اور یہ بینو گڑھ سے اتر پچھم تقریباً چھ سات کوس کے فاصلہ پر ہے۔
بلی راجا، راجا بینو سے بہت پہلے گزرا ہے۔ اس قلعہ کی دیواریں مٹی کی ہیں۔
۷ – مہی پال گڑھ : یہ گڑھ تانت پوا ہاٹ کے قریب ہے۔ اس گڑھ کا نام راجہ مہی پال کے، جو مگدھ دیس کا راجہ تھا، نام پر اس لیے رکھا گیا تھا کہ راجا مہی پال نے اپنے راج کے انتظام کے لیے چار آدمی مقرر کیے تھے۔ ان چار آدمیوں میں سے دو آدمی کو پورنیہ کا راج عطا کیا تھا۔ ان دونوں میں سے ایک کا نام دھراپتی پال اور دوسرے کا نام نراپتی پال تھا۔ یہ مہی پال گڑھ نراپتی پال کا بنایا ہوا ہے۔

تصاویر میں اوپر: بینو گڑھ
نیچے بائیں: بینو گڑھ مندر
نیچے درمیان میں: بڑی جان میں بھگوان سوریہ کی مورتی
نیچے دائیں: بڑی جان میں سنگی داخلی دروازے کا شکستہ اوپری حصہ
***
دوسری قسط یہاں پڑھیں:سیمانچل کی تاریخ (قسط دوم)
چوتھی قسط یہاں پڑھیں:سیمانچل کی تاریخ (قسط چہارم)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے