رموزِ اوقاف اُردو

رموزِ اوقاف اُردو

حیدر علی صدّیقی (سوات، پاکستان)

رمز اشارہ اور ایما کو کہتے ہیں اور اس کی جمع رموز ہے، جب کہ وقف کے معنی جدا کی ہوئی اور الگ کی ہوئی چیز کے ہیں اور اس کی جمع اوقاف ہے۔ قواعد کی اصطلاح میں ان علامتوں کو جو دو لفظوں کو یا دو فقروں کو یا دو جملوں کو ایک دوسرے سے علاحدہ کریں ”رموزِ اوقاف“ کہتے ہیں۔
کسی بھی زبان میں رموز اوقاف ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، رموز اوقاف ہی کی بدولت پڑھنے والے انسان کو بات یا پیراگراف پورا ہونے یا نہ ہونے، مقولہ یا غیرمقولہ، آیت قرآن، حدیث وغیرہ کی متن کی پہچان میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
ہر تحریر اور مضمون میں مخصوص علامتیں لگائی جاتی ہیں، جو وقفہ اور ٹھہراؤ پیدا کرتے ہیں اور پڑھنے والے کو تحریر کے سمجھنے میں مدد ملتی ہے، اور کسی قسم کا الجھاؤ پیدا نہیں ہوتا۔ تحریر میں یہ علامتیں موجود نہ ہوں تو پوری عبارت مسلسل الفاظ کا مجموعہ بن جاتی ہے۔
اردو کے ”رموزِ اوقاف“ مندرجہ ذیل ہیں:
⊂١⊃…خَتمہ: (۔)
اس علامت کا نام ختمہ ہے، بالفاظ دیگر اسے فل اسٹاپ بھی کہتے ہیں، یہ علامت مضمون وغیرہ میں بات یا جملہ پورا ہونے کے آخر میں لگائی جاتی ہے، یہ مکمل وقف کی علامت ہے یعنی کہ بات یا جملہ یہاں پورا ہوا۔ مثلاً: میں نے صبح کا ناشتہ کیا تھا۔
⊂٢⊃…سکتہ: (،)
اس علامت کا نام سکتہ ہے، بالفاظ دیگر ہم اسے ”مختصر وقفہ“ بھی کہہ سکتے ہیں، یہ علامت اس جگہ لگائی جاتی ہے جب بات یا جملہ ابھی مکمل نہ ہوا ہو، لیکن سانس لینا یا مختصر وقفہ یا سکتہ کرنا مقصود ہو۔ مثلاً:- اگر تم نماز نہیں پڑھوگے، تو میں تم سے بات نہیں کروں گا۔
⊂٣⊃…رابطہ: (:)
اس علامت کا نام رابطہ ہے، اس کا استعمال چند جگہوں پر ہوتا ہے:
☜…جہاں کسی جملے کی کسی سابق کلام یا خیال وغیرہ کی تشریح مقصود ہو۔ مثلاً:- بہ قول شاعر: دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔
☜…کسی مختصر مقولے یا کہاوت کا ذکر کرنا ہو تو تمہیدی جملے کے بعد یہ علامت استعمال ہوتی ہے۔ مثلاً:- کسی نے کیا خوب کہا ہے: افسوس سے احتیاط بہتر ہے۔
☜…تیسرے نمبر پر یہ علامت ان دو جملوں کے درمیان استعمال ہوتی ہے جو دو جملے ایک دوسرے کی ضد ہوں لیکن دونوں مل کر جملہ پورا ہو۔ مثلاً:- میں پڑھ سکتا ہوں: لکھ نہیں سکتا۔
⊂٤⊃…تفصیلیہ: (:-)
اس علامت کو تفصیلیہ کہتے ہیں، یہ تفصیل سے نکلا ہے۔ یہ علامت وہیں استعمال ہوتی ہے جہاں کسی عبارت میں کوئی مثال، یا فہرست یا تفصیل ذکر کرنی ہو۔
☜…مثال ذکر کرنے کےلیے مثال مثلاً:- اردو میں اضافت کےلیے ”کا“ ”کی“ استعمال ہوتے ہیں مثلاً:- مسجد کا دروازہ، قرآن کی سورتیں۔
☜…فہرست کے لیے مثال مثلاً:- میری لائبریری میں موجود کتابوں کی فہرست یہ ہے:- غبارِخاطر، سخن دان فارس، نیرنگ خیال۔
☜…تفصیل ذکر کرنے کے لیے مثال مثلاً:- ذرا میری کہانی سنو:- میں ٹھیک صبح نماز پڑھ کے گھر سے نکلا، بس میں چڑھ گیا اور جیسے ہی میں آفس پہنچ گیا۔۔۔۔۔الخ
⊂٥⊃…ندائیہ یا فجائیہ: (!)
اس علامت کو ندائیہ یا فجائیہ کہتے ہیں، ندائیہ بہ معنی پکارنے والے کے اور فِجائیہ خوشی یا حیرت کے موقع پر منہ سے نکلنے والے الفاظ کو کہتے ہیں۔ کسی کو مخاطب کرنا ہو تو ندائیہ علامت لگائی جاتی ہے، اسی طرح کسی بھی جذبے؛ محبت، نفرت، خوف، تحسین، تنبیہ کا اظہار کرنا مقصود ہو تو یہ علامت بہ طور فجائیہ استعمال ہوتی ہے۔
☜…مخاطب کرنے اور ندا دینے کےلیے مثال مثلاً:- لڑکے! ادھر آؤ۔
☜…خوف و خطرہ کے لیے مثال مثلاً:- خبردار! وہاں شیر ہے۔
☜…تحسین کے لیے مثال مثلاً:- شاباش! تم نے بہت اچھے طریقے سے یہ کام کیا۔
☜…غصہ یا افسوس کے لیے مثال مثلاً:- افسوس! ہم نے اپنی تاریخ بھلادی ہے وغیرہ۔
⊂٦⊃…سوالیہ یا علامت استفہام: (؟)
اس علامت کو سوالیہ یا استفہام کی علامت کہتے ہیں، یہ علامت سوالیہ جملوں کے آخر میں استعمال ہوتی ہے مثلاً:- تم نے نماز کیوں نہیں پڑھی؟
⊂٧⊃…قوسین: ( )
اس علامت کا نام قوسین ہے، یہ قوس (کمان) کی جمع ہے، یہ علامت جملوں میں اس وقت استعمال ہوتی ہے جب کوئی ایسی بات ذکر کرنا ہو جس کا اصل مضمون سے کوئی تعلق نہ ہو، یا کوئی آیت قرآن (خصوصاً عربی زبان میں) یا جملہ معترضہ ذکر کرنا ہو مثلاً:- مولانا ابوالکلام آزادؒ (جو کہ ایک بلند پایہ مصنف و مفسر تھے) کانگریس کے صدر رہے تھے۔
⊂٨⊃…واوین: ( ” “ )
اس علامت کو واوین کہتے ہیں، جب کسی مضمون میں کوئی اقتباس، یا حدیث مبارک، یا مقولہ یا کوئی محاورہ ذکر کرنا ہو تو وہ واوین کے درمیان لکھی جاتی ہے مثلاً:- نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: ” ہر بھلائی صدقہ ہے“۔
⊂٩⊃…خط: (__)
اس علامت کو خط کہتے ہیں، جملہ معترضہ کے اول و آخر میں یہ لگائی جاتی ہے، یا اگر کسی ایک لفظ کی وضاحت میں دیگر کئی الفاظ مستعمل ہوں تو اس لفظ کے بعد یہ علامت لگائی جاتی ہے مثلاً:- میری نظر میں__اگر چہ میں سیاست کا ماہر تو نہیں ہوں__ہمارا سیاسی نظام بہت بگڑا ہوا ہے۔
☜…لفظ کے لیے مثال مثلاً:- خالد__بلکہ اس کا سارا خاندان__ دوبئی چلا گیا۔
⊂١٠⊃…وقفہ: (؛)
اس علامت کا نام وقفہ ہے، جب کبھی کسی مضمون میں سکتے سے زیادہ ٹھہرنے کی ضرورت ہو تو وہاں وقفہ استعمال کیاجاتا ہے، اسی طرح جملوں کے مختلف اجزا پر زیادہ تاکید دینے کے لیے یہ علامت استعمال کی جاتی ہے مثلاً:- تم یہ کام کروگے تو ہمیں خوشی ہوگی؛ نہ کروگے تو ہم کسی اور سے کروالیں گے۔
☜……… یہی رموز اوقاف تقریباً عربی، اردو، پشتو، فارسی زبانوں میں یکساں مستعمل ہیں، تا ہم عربی، پشتو، فارسی اور انگلش کے ختمہ (فل اسٹاپ) کی علامت اردو سے مختلف ہے وہ بہ صورت نقطہ (.) ہے۔ مثلاً:-
عربی کےلیے مثال: الظلم ظلمات یوم القیامة.
پشتو کےلیے: د فیرنګی دغہ پالیسي ښہ پہ ترقۍ وہ.
فارسی کےلیے: آمین در نماز باصدای آہستہ گفتہ می شود.
انگلش کےلیے:
Khula bint_e_ Hakim sent you a message of marriage by going to the Prophetﷺ.
***

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے