ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے اردو ہندی شعر وادب کے ممتاز قلم کاروں کو اعزازیہ

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے اردو ہندی شعر وادب کے ممتاز قلم کاروں کو اعزازیہ

3،جولائی(پریاگ راج ،پریس ریلیز) ساہتیہ اکادمی نئی دہلی کی جانب سے اکبر الٰہ آبادی کی 175ویں یوم پیدائش کے موقع پر الٰہ آباد میوزیم ہال میں سیمینار، مشاعرہ اور کتاب کی رسم اجرا کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس تاریخی موقعے پر اردو ہندی شعر و ادب کی چار ممتاز شخصیات اردو کے معروف شاعر و ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ چندربھان خیال، اردو کے ممتاز ادیب، و صحافی محقق، نقاد، مترجم، و ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ حقانی القاسمی، صدر شعبۂ اردو ویرکنور یونی ورسٹی آرہ، ممبر ساہتیہ اکادمی، درگاہ شاہ ارزانی کے سجادہ نشیں پروفیسر حسین احمد، ممتاز ہندی شاعر،ایڈیٹر ہندی ساہتیہ اکادمی نئی دہلی اور یوا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ محترم انوپم تیواری کو ضیائے حق فاؤنڈیشن (الٰہ آباد ) کی جانب سے ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں اعزاز سے نوازا گیا. اس موقع پر چندربھان خیال صاحب نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’’ضیائے حق فاؤنڈیشن ایک ایسی تنظیم ہے جس نے بہت کم وقتوں میں اہل علم و فن کی توجہ اپنی جانب مرکوز و مبذول کرانے میں کامیاب رہی، اس فاؤنڈیشن کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ ملک بھر کے ایسے شعرا و ادبا کو تلاش کرتی ہے جنھیں دنیائے ادب فراموش کر چکی ہے. یہ فاؤنڈیشن ان قلم کاروں کا تعارف کراکر ان کی بھر پور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ساتھ ہی نوجوان قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم مہیا کراکر ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو قابل تعریف ہے، ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے دیے گئے اس اعزاز پر میں ڈاکٹر صالحہ صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ یہ کارواں یونہی رواں دواں رہے ۔‘‘
حقانی القاسمی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ضیائے حق فاؤنڈیشن نے ملک کے مختلف علاقوں میں اپنی ادبی و ثقافتی تقریبات اور سرگرمیوں کی وجہ سے بہت جلد اپنی شناخت بنا لی ہے ،اس طرح کی چھوٹی چھوٹی تنظیمیں اردو زبان کے فروغ اور تحفظ کے باب میں زیادہ ثمر آور ثابت ہوئی ہیں، انھوں نے ضیائے حق کی طرف سے ملنے والے اعزاز پر ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ خلوص و محبت پر مبنی ایوارڈ ہے، اس کا کسی طرح کے مفاد یا چاپلوسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس لیے یہ ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے مجھے بے پناہ خوشی ہو رہی ہے. مجھے امید ہے کہ آئندہ یہ تنظیم ان تخلیق کاروں کو ایوارڈ سے نوازے گی جنھیں علاقائی، ریاستی یا قومی سطح پر نظر انداز کیا جاتا رہا ہے. اس موقع پر پروفیسر حسین صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو زبان و ادب کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں کارہائے نمایاں انجام دے رہا ہے، ان کی سرگرمیوں سے ہر عام و خاص کلی طور پر واقف ہے، مختلف ذرائع سے ان کی علمی و ادبی خدمات کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں، مجھے خوشی ہے کہ میں بھی اس فاؤنڈیشن کا حصہ بن سکا، میں اس اعزاز کے لیے فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس کی ترقی کے لیے دعا گو ہوں. ہندی کے ممتاز شاعر انوپم تیواری نے بھی اپنے خیال کا اظہار ان لفظوں میں کیا کہ ’’میرا تعلق ہندی ادب سے ہے لیکن میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کو دیکھتا رہتا ہوں، مجھے خوشی ہے کہ آج اکبر الٰہ آبادی کے اس سمپوزیم کے موقع پر میرے بزرگ اور اردو کے سنگ میل شخصیات کے ساتھ مجھے بھی اعزاز دیا گیا۔ اس کے لیے میں ڈاکٹر صالحہ صدیقی اور فاؤنڈیشن کے تمام کارکنان کا شکر گزر ہوں۔
بتاتے چلیں کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی و دیگر زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ادارہ وقتا فوقتا مختلف ادبی، علمی، لٹریری پروگرام، ویبینار کا انعقاد کرتا ہے. جس میں بزرگ شعرا و ادبا کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم دیا جاتا ہے اور انھیں انعام و اکرام سے بھی نوازا جاتا ہے. اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی یہ پروگرام بھی رہا. اس پروگرام میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات نے شرکت کی اور اعزاز پانے والی شخصیات کو مبارکباد پیش کیا.
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :ساہتیہ اکادمی کے زیر اہتمام اکبر الٰہ آبادی کے 175ویں یوم پیدائش پر سمپوزیم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے