تاریخ بدلنے کی مہم

تاریخ بدلنے کی مہم

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ

بھاجپا دور حکومت میں ہر محاذ پر تاریخ بدلنے کی مہم چل رہی ہے، یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ شہروں کا نام بدلنا اسی مہم کا حصہ رہا ہے، تاریخ کو از سر نو لکھنے کا جو کام آر ایس ایس کے نظریہ ساز مفکرین نے شروع کر دیا ہے، وہ بھی اسی نقطۂ نظر سے ہے، وزیر اعظم نریندر مودی جی کی سوچ یہ ہے کہ تاریخی عمارتوں میں بھی تبدیلی کی جائے اور اس پر درج سابقہ حکمرانوں کے بجائے وزیر اعظم کا نام اس پر کندہ ہو، ان کی تصویریں وہاں آویزاں ہوں، اس حوالہ سے پارلیامنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا اور ہندستان میں جہاں ہر روز لاکھوں لوگ فاقہ کشی کے شکار ہوتے ہیں اربوں روپے اس کام پر لگا یا جا رہاہے۔ مودی جی وزیر اعظم رہیں یا نہیں، تاریخ یہی کہے گی کہ پارلیامنٹ کی موجودہ عمارت مودی جی کی دین ہے۔
پارلیامنٹ کے قریب ہی انڈیا گیٹ پر امر جوان جیوتی کے نام سے ایک شمع روشن تھی، ایسی شمع جو ہر وقت شہیدوں کی یاد میں جلتی رہتی تھی اور زائرین اس کو خاص کرکے دیکھنے جایا کرتے تھے، یہ شمع بنگلہ دیش کی آزادی کے وقت جن جوانوں نے قربانیاں دیں ان کی یاد میں ۲۶؍ جنوری ۱۹۷۲ء کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے روشن کیا تھا، ۲۶؍ جنوری کو جشن جمہوریہ کی تقریب اسی کے سامنے کھلے میدان میں منعقد ہوا کرتی ہے، اس موقع سے انڈیا گیٹ واقع اس امر جوان جیوتی کے پاس وزیر اعظم جا کر ہر سال شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے ہیں۔
لیکن تاریخ بدلنے کی اس مہم کے تحت اب یہ شمع انڈیا گیٹ پر بجھادی گئی ہے، اب یہ شمع بجھنے کے بعد قومی جنگی یادگار (نیشنل وار روم) کے نام سے چار سو میٹر دور پرقائم میوزیم میں روشن ہوگی، اس یادگار عمارت کا افتتاح ۲۵؍ فروری ۲۰۱۹ء کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا، انڈیا گیٹ کے پتھروں پر جن شہدا کے نام کندہ ہیں انھیں دھیرے دھیرے بھلا دیا جائے گا، کیوں کہ حکومت کی نظر میں وہ بنگلہ دیش کی آزادی میں شہدا کے نام نہیں بلکہ وہ پہلی جنگ عظیم اور اینگلو افغان جنگ کے مجاہدین ہیں، اس لیے نئے سرے سے اس کام کو شروع کیا گیا ہے، تاکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگوں کو بھی مجاہدین کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ با خبر ذرائع کے مطابق اب تک پچیس ہزار نو سو بیالیس افواج کے نام کندہ کیے جا چکے ہیں، یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، امر جوان جیوتی کے یہاں منتقل کرنے سے ممکن ہے اس یادگار کی اہمیت بڑھ جائے، لیکن انڈیا گیٹ کی اہمیت کم جائے گی، شاید یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے اس کے قریب ہی نیتاجی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ نصب کیا ہے، اگر سارے مجاہدین کو نیشنل وار روم میں ہی جمع کرنا ہے تو پھر نیتاجی کو ہی کیوں اس اسمارک سے دور کیا جا رہا ہے۔
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش:اردو کے لیے عملی اقدام

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے