جاوید اختر ذکی خان دشت پیما ہوں میں دشت پیمائی کر رہا ہوں دشت نورد ہوں میں دشت نوردی ہے مقدر دست کشی جو کی
مصنف: طیب فرقانی
(غزل) ہجر کی شب خواب میں وہ مجھ کو تڑپانے لگے
رضوان ندوی ہجر کی شب خواب میں وہ مجھ کو تڑپانے لگے کرکے وعدہ وصل کا وہ دل کو بہلانے لگےگردشِ دوراں نے مجھ کو
مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے(غزل)
وارث جمال ممبئی مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے مقدر کو جو دیکھوں تو مقدر ٹوٹ جاتا ہے بہت ڈرتا ہوں اپنے
نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)
معشوق یوسف نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیاجہاں بھی گیا کچھ نشاں چھوڑ آیا فقط یار منزل کو پانے کی خاطرمیں اک
سیاست سے حمایت تک
جاوید اختر بھارتیjavedbharti508@gmail.com 1947 میں ہمارا ملک آزاد ہوا. جمہوریت ہمارے ملک کی شان ہے. ملک کا آئین باوقار ہے. ملک کی عوام کو حق
یہ دل تمہارے دل کا پتہ پوچھ رہا ہے (غزل)
وارث جــمــــال (مــمـــبئی) یہ دل تمہارے دل کا پتہ پوچھ رہا ہے منزل ہے کہ منزل کا پتہ پوچھ رہا ہے رستے سے میں منزل
راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے (غزل)
محسن دیناج پوری راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے راہ منزل پہ بہت خار ہوا کرتا ہے درد و غم سے وہی دوچار ہوا
ایجوکیشنل ایپسEducational Apps
اسکول سے یونیورسٹی تک کی معیاری تعلیم گھربیٹھے حاصل کرنے کے موثر ذرائع فاروق طاہر۔حیدرآباد،انڈیا۔farooqaims@gmail.com,9700122826 کووڈ(Covid-19)نے دنیا کے معمولات کویکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔
پیام صبا کا معنیاتی جہان
طیب فرقانی یہ دوپہر کا وقت کا تھا جب پیام صبا موصول ہوا۔ علاقے میں سیلاب کی تباہی نے ہوا اور صبا دونوں کی آمد