دیکھ خود کو بدل رہے ہیں ہم

دیکھ خود کو بدل رہے ہیں ہم

دلشاد دل سکندر پوری

دیکھ خود کو بدل رہے ہیں ہم
تیرے سانچے میں ڈھل رہے ہیں ہم

کل ہمیں دھوپ نے پکایا تھا
آج بارش میں گل رہے ہیں ہم

وصل تیرا اٹھائیں کیوں احساں
ہجر کے دم پہ پل رہے ہیں ہم

دل پہ نازل ہوئیں تری یادیں
دیکھ کتنا اچھل رہے ہیں ہم

جانے والے کبھی نہیں آتے
کیوں اُمیدوں کو چھل رہے ہیں ہم

تیرے لہجے کی پی کے کڑواہٹ
اپنا لہجہ بدل رہے ہیں ہم

خود کو کیسے سنبھال پائے گا
تیرے دل سے نکل رہے ہیں ہم

دھوپ سایہ بنی ہوئی ہے دل
اب تو چھاؤں میں جل رہے ہیں ہم
***
صاحب غزل کی گذشتہ تخلیق :ابھی مٹی کو گوندھا بھی نہیں ہے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے