تین غزلیں از رہبر گیاوی

تین غزلیں از رہبر گیاوی

رہبر گیاوی

اگر ملنا ملانا ہے
تو نفرت کو مٹانا ہے
غموں کو یاد کیا کرنا
غموں کو بھول جانا ہے
ہے دشمن گھات میں بیٹھا
کسے کیسے لڑانا ہے
وہی جائے گا دنیا سے
جسے دنیا سے جانا ہے
چلو ہم پارک میں گھومیں
ابھی موسم سہانا ہے
یہ دنیا چار دن کی ہے
سبھی کو لوٹ جانا ہے
نہ کرنا بند دروازہ
کئی لوگوں کو آنا ہے
ابھرنے کے لیے پورب
پچھم ڈوب جانا ہے
لڑائی سے کرو توبہ
ہمیں ملنا ملانا ہے
میں ماں کو چھوڑ دوں کیسے
وہ جنت کا خزانہ ہے
سیاست میں نہیں پڑنا
وہاں جلنا جلانا ہے
ہمیں مل کر میاں رہبرؔ
فقط ہنسنا ہنسانا ہے
٭٭٭
نہ تو انکار کا
اور نہ اقرار کا
ذکر ہے بس چھڑا
آپ کے پیار کا
فاصلہ کچھ نہیں
یار سے یار کا
راستہ جام ہے
سارے بازار کا
رنگ پھیکا ہے کیوں
سارے تہوار کا
آیا الزام سب
میرے سر ہار کا
اس نے وعدہ کیا
اب کہ اتوار کا
حال مت پوچھیے
اب تو اخبار کا
یہ ہے چمچہ بڑا
آج سرکار کا
٭٭٭
ہو ماہر اپنے فن میں
یہ خوبی ہو سجن میں
چلو اک اور کر لوں
میں شادی اس لگن میں
خدایا! ہے دعا یہ
محبت ہو وطن میں
مری تکفین کرنا
یوں زم زم کے کفن میں
ہے پھولوں کی تمنا
بہاریں ہوں چمن میں
نہیں پرواز دیکھا
تمہارے فکروفن میں
ہے ہمت اس کی طاقت
نہیں ہے خوں بدن میں
عجب ہے پیار رہبرؔ
یہاں بھائی بہن میں
٭٭٭
رہبرؔ گیاوی، بک امپوریم،سبزی باغ،پٹنہ بہار
RAHBAR GAYAVI,BOOK EMPORIUMSABZI BAGH,PATNA
BIHAR800004 MOB:9334754862
***
رہبر گیاوی کی گذشتہ تخلیق :خدا کے واسطے اب جھوٹ تو نہیں بولو

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے