تمہیں آتا ہے خلوت میں گلے کاہا ر ہو جانا

تمہیں آتا ہے خلوت میں گلے کاہا ر ہو جانا

خطاب عالم شاذ
مغربی بنگال، ہند
رابطہ: 8777536722

تمہیں آتا ہے خلوت میں گلے کاہا ر ہو جانا
مجھے آتا ہے محفل میں گُلِ گلزار ہو جانا
تمہی تو مسکراتے ہو تمہی خود جاں چھڑکتے ہو
محبت نے سکھائی ہے تمہیں دل دار ہو جانا
وصال و ہجر میں رنج و خوشی کا میل ہے لیکن
جدائی نے سکھائی ہے مجھے غم خوار ہو جانا
یہی حسنِ عمل ٹھہرا، محبت خود سے کرنے میں
خدا ہم خود میں ڈھونڈیں اور خود بیدار ہو جانا
اگر ہر شخص جب تم سے جفا کرنے میں لگ جائے
سمجھ لو ہے خدا ناراض، گریہ زار ہو جا نا
برائی سر پہ چڑھ کر بولتی ہے جان لو لیکن
بھلائی ہے ابھی اس عیب سے بیزار ہو جانا
سجالو خواب ڈھیروں شاذ، کیا تعبیر پاؤ گے
بدلنا ہے حقیقت میں تو تم بیدار ہو جانا
***
صاحب غزل کی گذشتہ تخلیق :میری کشتی ہے بھنور میں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے